رسائی کے لنکس

افغان صدر اشرف غنی جمعرات کو پاکستان پہنچ رہے ہیں


افغانستان کے صدر اشرف غنی پاکستان کے دو روزہ دورے پر جمعرات کو اسلام آباد پہنچے رہے ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق افغان صدر اشرف غنی کو دورہ پاکستان کی دعوت پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے دی تھی۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں قیام کے دوران افغان صدر غنی اپنے پاکستانی ہم منصب عارف علوی سے ملاقات اور وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے، جس میں مختلف شعبوں بشمول تجارت، سلامتی امن و مصالحت، تعلیم اور عوامی رابطوں کے فروغ پر بات چیت متوقع ہے۔

دوسری طرف افغان صدر کے ترجمان ہارون چکان سوری ایک بیان میں کہہ چکے ہیں کہ صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان میں پاکستانی قیادت کے ساتھ مذاکرات میں امن عمل سمیت چار معاملات پر گفتگو ہو گی جن میں علاقائی رابطوں، دو طرفہ تجارت، اور سکیورٹی کے معاملات شامل ہیں۔

دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق صدر اشرٖف غنی پاکستان کے دورے کے دوران لاہور بھی جائیں گے جہاں تجارتی فورم میں شرکت کریں گے جس میں پاکستان اور افغانستان کے تاجر برداری کے نمائندے شرکت کریں گے۔

افغان صدر اشرف غنی ایک ایسے وقت میں پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جب افغان امن عمل کی کوششیں تیز ہو گئی ہیں اور رواں ہفتے کے آخر میں امریکہ اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بات چیت کا ساتواں دور شروع ہو رہا ہے۔ اس تناظر میں تجزیہ کار صدر اشرف غنی کے دورے کو اہم قرار دے رہے ہیں۔

رواں سال مئی میں قطر میں بات چیت کے چھٹے دور میں امریکہ اور طالبان نے کہا تھا کہ وہ امن سمجھوتے کے قریب پہنچ گئے ہیں جس میں افغانستان سے امریکہ افواج کے انخلا، جنگ بندی اور افغانوں کے درمیان بات چیت جیسے امور شامل ہیں۔ تاہم اب بھی بعض دیگر امور بشمول جنگ بندی اور طالبان اور افغان حکومت بشمول دیگر افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کے معاملات پر پیش رفت ہونا باقی ہے۔

بین الاقوامی امور کی تجزیہ کار ماریہ سلطان کا کہنا ہے کہ افغان صدر کا پاکستان کا دورہ اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستان افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور ان کے بقول افغان قیادت یہ سمجھتی ہے کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان بہتر تعلقات سے افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں قیام امن کے لیے مختلف سطح پر کوششیں ہو رہی ہیں۔ "ایک تو امریکہ اور طالبان کے درمیان ہے، دوسرا طالبان اور علاقائی طاقتوں کے درمیان ہے، اس کے علاوہ افغانستان کے اندر دیگر سیاسی دھڑے ہیں، ان کے ساتھ بھی پاکستان کے ذریعے بات چیت کا عمل شروع کیا گیا ہے تاکہ ان کے تحفظات اور خدشات کو زیر غور رکھا جائے اور افغانستان میں امن کے حصول کو ممکن بنایا جائے۔"

تجزیہ کار ماریہ سلطان کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان کے دیگر سیاسی رہنماؤں کی طرح صدر غنی کو توقع ہے کہ پاکستان افغان عمل میں ایک مثبت کردار ادا کرے اس کے ساتھ انھوں نے کہا کہ افغانستان میں امن اور استحکام کے لیے پاکستان سمیت دیگر علاقائی ممالک کا کردار اہم ہو گا۔

صدر اشرف غنی کا یہ پاکستان کا تیسرا دورہ ہو گا جو حالیہ مہینوں میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان ہونے والے اعلیٰ سطح کے رابطوں کا تسلسل ہے۔

XS
SM
MD
LG