رسائی کے لنکس

صدرِ پاکستان کا نیب ترمیمی بل پر بھی دستخط سے انکار، واپس ارسال کر دیا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے صدر عارف علوی نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترمیمی آرڈیننس بل پر بھی دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

نیب آرڈیننس پر دستخط نہ کرنے سے متعلق ایوانِ صدر کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "بدقسمتی سے نیب کے قوانین میں خامیاں موجود تھیں۔ اس قانون کا سیاسی ضروریات کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔"

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "میں ذاتی طورپر آئین کی پاسداری کرتاہوں، ہمیں قرآن و سنت کے احکامات پرعمل کرنا چاہیے اورسب سے بڑھ کرمیں اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں اوراس سے معافی کاطلب گار ہوں۔اس لیے مجھے تکلیف کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ میرا ضمیر مجھے اس بل پر دستخط کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔"

نیب کے 1999 کے صدارتی آرڈیننس کا ترمیمی بل پہلے بھی صدر کو دستخظ کے لیے ارسال کیا گیا تھا۔ البتہ انہوں نے اس وقت یہ بل مزید غور اور تفصیلی بحث کے لیے واپس وزیرِ اعظم کو بھیج دیا تھا۔

رواں ماہ کے آغاز میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس میں نیب ترمیمی بل منظور کیا گیا تھا۔اس بل کے ساتھ الیکشن ایکٹ 2017 کا ترمیم بل بھی منظور ہوا تھا۔

اس سے قبل صدرِ مملکت نے انتخابی اصلاحات کے حوالے سے قانون سازی کے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر اتوار کو دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا اور اسے واپس ارسال کر دیا تھا۔

صدرِ پاکستان کا نیب ترمیمی بل پر دستخط سے انکار پر کہنا تھا کہ کسی بڑے نقصان سے بچنے کے لیے اس قانون کو مزید بہتر، خامیوں سے پاک اور مضبوط کرنے کے بجائے ہم اسے مزید کمزور کر رہے ہیں۔

صدر عارف علوی نے مزید کہا کہ اس قانون میں کی جانے والی تبدیلیاں احتساب کی دھجیاں بکھیر دیں گی۔ جو معاشرے کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔

ان کے بقول غریب آدمی کو چھوٹے جرائم کے لیے جیل جانا ہوگا جب کہ بدعنوان امیر کو ہر قسم کی آزادی حاصل ہو گی کہ وہ مزید لوٹ مار کر سکے۔

آرٹیکل 75 کے مطابق صدرِ مملکت پارلیمنٹ کے منظور کردہ بل کو صرف ایک مرتبہ ہی واپس بھجوا سکتے ہیں جس کے بعد اگر یہ قوانین پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں پاس کر لیے جائیں تو اس کے بعد 10 دن کے اندر صدر کو ان پر دستخط کرنے ہوتے ہیں۔

صدر کی جانب سے نیب کے ترمیمی آرڈیننس پر دستخط نہ کرنے کے باوجود یہ قانون بن جائے گا کیوں کہ جمعرات9 جون کو یہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظور کیا جا چکا ہے۔ آئین کے مطابق 10 دن کے اندر یہ بل نافذ العمل ہوجائیں گے۔ تاہم صدر عارف علوی نے ان بلوں پر دستخط نہ کرکے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG