رسائی کے لنکس

مودی کے دورہ امریکہ کا شیڈول جاری، 'یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں سنگِ میل ہو گا'


بھارتی حکومت نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے دورے سے متعلق تفصیلات باضابطہ طور پر پیر کو میڈیا کے سامنے پیش کیں اور کہا کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔

خارجہ سیکرٹری ونے موہن کواترا نے نئی دہلی میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ دفاعی آلات کی مشترکہ پیداوار اور ترقی سے متعلق تمام پہلو وزیرِ اعظم نریندر مودی اور صدر جو بائیڈن کے درمیان مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔ یاد رہے کہ یہ سرکاری دورہ 21 جون سے شروع ہو رہا ہے۔

سیکرٹری خارجہ نے دورے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ دفاعی صنعتی تعاون کے سلسلے میں ایک روڈ میپ دورے کا کلیدی نکتہ ہو گا۔

ان کے مطابق اس دورے کے تین اہم جزو ہیں، پہلا باہمی دفاعی تعاون، دوسرا مضبوط تجارتی و سرمایہ کاری اشتراک اور تیسرا ٹیکنالوجی کے شعبے سے متعلق تعاون جس میں ٹیلی کام، خلا، مینو فیکچرنگ اور سرمایہ کاری شامل ہیں۔

نریندر مودی کے دورے کا آغاز نیویارک سے ہوگا جہاں وہ 21 جون کو اقوامِ متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں یوگا کے بین الاقوامی دن کی مناسبت سے منعقد ہونے والی تقریبات کی قیادت کریں گے۔


وہ 22 جون کو واشنگٹن جائیں گے جہاں ان کا روایتی خیرمقدم کیا جائے گا۔ وہ اسی روز وائٹ ہاؤس میں صدر ِ امریکہ جو بائیڈن سے ملاقات اور اعلیٰ سطحی مذاکرات کریں گے۔ اسی شام کو صدر بائیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن کی جانب سے ان کے اعزاز میں عشائیہ دیا جائے گا۔

اس عشائیے کے مہمانوں کے بارے میں ابھی کچھ وضاحت نہیں کی گئی ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق اس میں تقریباً 400 افراد شرکت کریں گے۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس میں پانچ امریکی بھارتی کانگریس مین کے علاوہ اعلیٰ بھارتی امریکی سی ای اوز کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق 22 جون کو ہی وہ امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے جب کہ 23 جون کو نائب صدر کاملا ہیرس اور وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کی جانب سے انہیں مشترکہ طور پر ظہرانہ دیا جائے گا۔

وزیر اعظم کے پروگرام میں سرکاری مصروفیات کے علاوہ کمپنیوں کے سی ای اوز اور پروفیشنلز سے ملاقات اور امریکہ میں بسے بھارتی تارکینِ وطن سے خطاب بھی شامل ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کی رات امریکہ کے مختلف اہم مقامات پر پرجوش بھارتی تارکین وطن سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوئے جسے ان کے لیے ایک خیرمقدمی پیغام سمجھا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر مودی مودی کے نعرے لگائے۔


واشنگٹن ڈی سی میں وہ نیشنل مانومنٹ کے قریب یکجا ہوئے اور وزیرِ اعظم کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ جوش خروش کے ساتھ ان کی آمد کے منتظر ہیں۔ وزیر اعظم مودی 23 جون کو واشنگٹن میں رونالڈ ریگن بلڈنگ اور انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر میں انڈین ڈائسپورا سے خطاب کریں گے۔

نیو یارک شہر کے ٹائمز اسکوائر اور سان فرانسسکو کے گولڈن گیٹ برج پر بھی پرجوش بھارتی تارکین وطنِ مودی کے استقبال میں اکٹھے ہوئے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ تارکینِ وطن سے ان کے خطاب میں بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوں گے۔

وزیر اعظم مودی کا 21 توپوں کی سلامی کے ساتھ ریڈ کارپٹ خیرمقدم کیا جائے گا۔ وہ ایسے تیسرے رہنما ہوں گے جنہیں موجودہ صدر جو بائیڈن یہ اعزاز دے رہے ہیں۔ اس سے قبل انہوں نے فرانس کے صدر اور جنوبی کوریا کے یون سُک ایوول کو اسٹیٹ وزٹ اور عشائیہ کے لیے مدعو کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ سرکاری دورہ دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور مضبوط اشتراک کی جانب اشارہ کرتا ہے۔

وزیر اعظم کی حیثیت سے نو برس کے دوران مودی کا امریکہ کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔ اس سے قبل ڈاکٹر من موہن سنگھ نے 2009 میں امریکہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG