رسائی کے لنکس

امریکہ کے وزیرِ خارجہ کا دورۂ چین: کیا دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کی امید ہے؟


امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اتوار کو بیجنگ میں چین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ دو روزہ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جن کے بارے میں بلنکن کا کہنا ہے کہ وہ پر امید ہیں کہ ان ملاقاتوں سے مؤثر رابطے قائم کرنے میں مدد ملے گی۔

بلنکن نے اتوار کو چینی وزیر خارجہ چن گانگ سے ملاقات میں بات چیت کا آغاز کیا جب کہ اتوار کو ان کے لیے ورکنگ ڈنر کا بھی اہتمام کیا گیا۔

رپورٹس کے مطابق بلنکن پیر کو اپنے ہم منصب سے ملاقات کریں گے جبکہ چینی صدر شی جن پنگ سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

چین روانگی سے قبل بلنکن کا واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکی حکام چینی عہدیداروں کے ساتھ متعدد معاملات پر انتہائی حقیقی خدشات کے بارے میں کھل کر بات کریں گے۔

بلنکن کا کہنا تھا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ چین کے ساتھ ان کا مقابلہ مخاصمت یا تصادم کی طرف نہ جائے۔

تاہم مبصرین کو اس دورے سے توقعات کم ہیں کہ یہ دورۂ دونوں ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات کو دوبارہ سے بہتر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن کا جمعے کو کہنا تھا کہ امریکہ چین کو اپنے بنیادی حریف اور جغرافیائی سیاسی چیلنج کے طور پر دیکھتا ہے جو کہ ان کے بقول ایک بڑی اسٹرٹیجک غلط فہمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کا چین کے ساتھ مقابلہ ذمہ دارانہ نہیں بلکہ وہ دھونس کا سہارا لے رہا ہے جو کہ دونوں ممالک کو تصادم کی طرف دھکیل دے گا اور ایک منقسم دنیا پیدا ہوگی۔

خیال رہے کہ بلنکن 2018 کے بعد چین کا دورہ کرنے والے پہلے وزیرِ خارجہ ہیں۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ کا بدھ کو کہنا تھا کہ دورۂ بیجنگ کے دوران بلنکن چین کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ جہاں وہ چین اور امریکہ کے درمیان رابطے برقرار رکھنے کی اہمیت پر تبادلۂ خیال کریں گے۔

علاوہ ازیں بلنکن کے دورے کے دوران دو طرفہ باہمی مسائل، عالمی اور علاقائی معاملات اور مشترکہ بین الاقوامی چیلنجز پر ممکنہ تعاون پر بھی گفتگو کی جائے گی۔

اس سے قبل بلنکن نے منگل کو چین کے وزیرِ خارجہ چن گانگ سے فون پر گفتگو کی تھی۔

بلنکن کا سوشل میڈیا پر ایک بیان کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ اور عالمی مسائل سے متعلق کوششوں کو جاری رکھنے سے متعلق تبادلۂ خیال کیا۔

دوسری طرف بیجنگ میں چینی حکام نے بدھ کو امریکہ سے کہا کہ دونوں ممالک اختلافات کو حل کرنے کے علاوہ باہمی تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں ممالک کے حق میں ہے کہ رابطے برقرار رکھے جائیں۔

امریکی وزارتِ دفاع پینٹاگان چاہتا ہے کہ بیجنگ ملٹری ہاٹ لائن کا جواب دے تا کہ جنرلز مختلف واقعات جیسے تائیوان میں امریکی اور چین کے بحری جہازوں کی کشیدگی جیسے معاملات پر بات چیت کی جا سکے۔

رپورٹس کے مطابق تناؤ کے باوجود دونوں ممالک رواں سال کے آخر میں ایک کانفرنس منعقد کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

بلنکن دورۂ چین کے بعد لندن کا دورہ کریں گے جہاں وہ یوکرین کے لیے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کی حمایت حاصل کرنے سے متعلق کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

XS
SM
MD
LG