رسائی کے لنکس

بے نظیر بھٹو کی برسی: آصف زرداری اور بلاول کی حکومت پر شدید تنقید


آصف علی زرداری گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کر رہے ہیں۔
آصف علی زرداری گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب کر رہے ہیں۔

گڑھی خدابخش میں سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی گیارہویں برسی کے موقع پر جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت حکومت کی للکار پر ہار نہیں مانے گی بلکہ ڈٹ کر جمہوری انداز میں مقابلہ کریں گے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کی جماعت عدالتی، قانونی اور عوامی سطح پر "حکومتی ہتھکنڈوں" کا کھل کر مقابلہ کریں گے۔ ان کے مطابق حکومت درحقیقت بلاول بھٹو زرداری کو ڈرانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن انہیں معلوم ہونا چائیے کہ بلاول کی رگوں میں بھٹو کا خون دوڑ رہا ہے۔

آصف زرداری نے مختصر لیکن تند و تیز جملوں پر مبنی خطاب میں ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت زیادہ عرصہ نہیں چل سکتی۔ آصف زرداری کے مطابق موجودہ حکومت کے پاس کوئی سوچ ہے اور نہ ہی کوئی وژن ہے۔ انہیں میڈیا کیمپین کے علاوہ کچھ نہیں آتا۔

دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کی جڑیں کھوکھلی کی جا رہی ہیں، خیبر پختونخوا میں نوجوانوں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے لیکن مجال ہے کہ ملک کے ٹھیکے داروں کو کوئی احساس ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ میں شدید سردی میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ احتجاج کررہے ہیں لیکن ان کے مسائل نہیں سنے جا رہے۔ اگر لاپتہ کئے گئے افراد واقعی مجرم ہیں تو انہیں عدالتوں میں کیوں پیش نہیں کیا جا رہا۔

بلاول بھٹو زرداری نے دبے الفاظ میں عدلیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تین صوبوں کی جانب سے مسترد کیے گئے کالاباغ ڈیم کو بنانے کے لئے کیوں مہم چلائی جا رہی ہے؟ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس بارے میں سندھ کے تحفظات کو کیوں ردی کی ٹوکری میں ڈالا جا رہا ہے؟

بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سو روز میں لوگوں کو مہنگائی کے سونامی میں ڈبو دیا ہے۔ ایک کروڑ نوکریاں کا وعدہ کرنے والوں نے بےروزگاری اور تجاوزات کے خلاف نام نہاد مہم کے نام پر لاکھوں شہریوں کو گھر کی چھتوں سے محروم کردیا گیا۔

چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے الزام عائد کیا کہ عمران خان ملک میں ون یونٹ سسٹم اور ون پارٹی سسٹم لانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے خلاف احتساب کیا جارہا ہے لیکن حکومتی صفوں میں موجودہ وزراء احتساب سے مبرا نظر آتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے منی لانڈرنگ اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی جے آئی ٹی کو سفید جھوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالت کو گمراہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت جلد عدالت جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینک دے گی اور دعوی کیا کہ سابق صدر کے خلاف تمام الزامات غلط ثابت ہونگے اور وہ عدالتوں سے باعزت بری ہوں گے۔

گزشتہ چند ماہ سے پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے سخت بیانات سامنے آرہے ہیں اور ان بیانات میں تیزی اس وقت سامنے آئی جب سپریم کورٹ کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی گئی جس کی رپورٹ حال ہی میں سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے۔

منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاونٹس کیس کی جے آئی ٹی کی تحقیقات میں آصف زرداری، بحریہ ٹاؤن اور اومنی گروپ کو منی لانڈرنگ کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آصف علی زرداری، بحریہ ٹاؤن اور اومنی گروپ نے مل کر 23 جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے 42 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی ہے۔ رپورٹ میں عدالت کو یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زرداری اور بلاول ہاؤس کے اخراجات بھی انہی پیسوں سے ادا کئے جاتے رہے۔

عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی اس رپورٹ پر سابق صدر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 31 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ جے آئی ٹی جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں قائم کی تھی۔ یہ کیس کراچی کی بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت ہے جس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی بہن رکن قومی اسمبلی فریال تالپور سمیت دو درجن سے زائد ملزمان نامزد ہیں۔ ان ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 30 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی جس کے لئے جعلی بینک اکاؤنٹس کا سہارا لیا گیا۔

ادھر وفاقی حکومت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹس کی روشنی میں سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپورکا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG