رسائی کے لنکس

مسیحی دیواریں کھڑی کرنے کی بات نہیں کرتے: پوپ


پوپ فرینسس کے مطابق، ’’کوئی بھی شخص جو دیواریں کھڑی کرنے کی بات کرتا ہے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں، ناکہ پُلیں تعمیر کرنے کی بات۔۔ وہ مسیحی نہیں ہوسکتا۔ انجیل یہ نہیں کہتا‘‘

پوپ فرینسس جمعرات کو اُس وقت امریکی صدارتی انتخابی مہم میں کود پڑے، جب اُنھوں نے ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سرکردہ امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ کے لیے کہا کہ ایسے خیالات رکھنے والا ’’مسیحی نہیں‘‘ ہوسکتا۔ اُنھوں نے جنوری میں امریکہ کی جانب سے میکسیکو کے ساتھ ایک اونچی دیوار کھڑی کرنے کی تجویز دی تھی، تاکہ تارکینِ وطن امریکہ نہ آ سکیں۔

پوپ نے یہ بات میکسیکو کے ہفتے بھر کے دورے کے بعد روم جاتے ہوئے طیارے میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ میکسیکو میں بدھ کو کیتھولک کلیسا کے سربراہ نے ایک دعائیہ تقریب میں یہ کلمات ایک عمارت پر کھڑے ہو کر ادا کیے جو امریکی ریاست، ٹیکساس سے چند ہی سو میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ میکسیکو اور وسطی امریکہ سے متعدد تارکین وطن امریکہ آتے ہیں۔

فرینسس کے مطابق، ’’کوئی بھی شخص جو دیواریں کھڑی کرنے کی بات کرتا ہے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں، ناکہ پُلیں تعمیر کرنے کی بات۔۔ وہ مسیحی نہیں ہوسکتا۔ انجیل یہ نہیں کہتا‘‘۔

پوپ نے کہا کہ وہ ’’اُنھیں (ٹرمپ) کو شک کا فائدہ دینا چاہیں گے‘‘، چونکہ اُنھوں نے آزاد ذرائع سے یہ نہیں سنا کہ ٹرمپ نے دیواریں کھڑی کرنے کی بات کی ہو، جو معاملہ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدوار اپنی تقاریر میں بارہا کرتے آئے ہیں۔

فرینسس نے مزید کہا کہ ’’میں صرف اتنا کہوں گا کہ اگر ایسا کہا گیا ہے تو ایسا شخص مسیحی نہیں ہوسکتا‘‘۔

ٹرمپ، جن کا تعلق پریسبیٹرین مسلک سے ہے، بحر اوقیانوس کی ساحلی ریاست جنوبی کیرولینا میں صدارتی انتخابی مہم سے خطاب میں کہا ہے کہ پوپ کا بیان ’’مناسب نہیں‘‘۔ اُنھوں نے کہا کہ پوپ کی جانب سے اُن کے عقیدے پر سوال کرنا ’’شرمناک‘‘ ہے۔

ٹرمپ ارب پتی ہیں، جن کا تعلق جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار سے ہے۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ اگر داعش کے دہشت گرد کبھی ویٹیکن پر حملہ کرتے ہیں تو امریکی صدر ہی اُنھیں مناسب جواب دی سکتا ہے۔ اس لیے’’ڈونالڈ ٹرمپ ہی کلیسا کا سہارا بن سکتا ہے‘‘؛ جب کہ، اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ، واشنگٹن کے موجودہ رہنما ’’کوئی اقدام نہیں کر رہے ہیں‘‘۔

صدر براک اوباما نے گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران، امریکی قیادت میں 60 سے زائد ملکوں کا اتحاد تشکیل دیا ہے، جس نے عراق اور شام میں داعش کے شدت پسندوں کے اہداف پر اب تک 10000 سے زائد فضائی کارروائیاں کی ہیں، جن میں سے زیادہ تر حملے امریکہ ہی نے کیے ہیں۔ تاہم، ٹرمپ اور دیگر ریپبلیکن صدارتی امیدوار دلیل دیتے ہیں کہ صدر بننے کی صورت میں، وہ مشرق وسطیٰ میں باغیوں کے خلاف شایانِ شان کارروائی کریں گے۔

پوپ کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دو روز بعد جنوبی کیرولینا میں پارٹی اپنا امیدوار نامزد کرنے والی ہے، جہاں سیاسی تجزئے بتاتے ہین کہ ٹرمپ کو پانچ دیگر ریپلیکن امیدوارں کے مقابلے میں سبقت حاصل ہے۔

فوکس نیوز کی جانب سے جمعرات کو سامنے آنے والے تازہ ترین رائے عامہ کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ ریاست میں 32 فی صد ریپبلیکنز ٹرمپ کو پسند کرتے ہین، جب کہ ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز کو 19 فی صد اور فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مارکو روبیو کو 15 فی صد کی حمایت حاصل ہے۔ دیگر عام جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ ٹرمپ کو اس سے بھی کہیں زیادہ مقبولیت حاصل ہے۔ فوکس کی جائزہ رپورٹ کے مطابق، فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش، جو دو سابق امریکی صدور کے بیٹے اور بھائی ہیں؛ اوہائیو کے گورنر جان کسیچ اور ریٹائرڈ نیورو سرجن بین کارسن بہت پیچھے ہیں۔
ریپبلیکن امیدوار اپنی تقاریر میں ایک دوسرے کے خلاف جارحانہ انداز اپنائے ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ مخالفین ٹرمپ اور دیگر امیدواروں پر لفظی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اُن کی کوشش ہے کہ وہ جنوبی کیرولینا میں زیادہ سے زیادہ حمایت حاصل کریں، تاکہ اگلے ماہ کئی دیگر ریاستوں میں ہونے والے مقابلوں میں اُن کا پلہ بھاری ہو۔

XS
SM
MD
LG