امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کی جانب سے درمیانہ فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کے تجربے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی سمجھوتے کی خلاف ورزی ہے۔ یہ میزائل جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بیلسٹک میزائل سے متعلق امریکہ اور ایران کے درمیان تنائو کے معاملے پر ٹوئٹر پر جاری ہونے والے ایک بیان میں پومپیو نےکہا ہے کہ ایران میزائل کے ''تجربے اور جوہری ہتھیاروں کے پھیلائو کے راستے پر گامزن ہے''، اور اسلامی جمہوریہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ''ایسی سرگرمیوں سے باز رہے''۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے مئی میں بین الاقوامی جوہری سمجھوتے سے نکلنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد امریکہ نے ایران کے خلاف دوبارہ تعزیرات عائد کی تھیں۔ اُنھوں نے جوہری معاہدے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں ایران کی جانب سے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری پر کوئی روک نہیں لگائی گئی یا پھر شام، یمن، لبنان اور عراق میں ایران کی پراکسی لڑائیوں پر کوئی بندش نہیں ٖڈالی گئی تھی۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا میزائل پروگرام خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ لیکن دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر امریکہ نے ایرانی تیل کی برآمدات کو روکنے کی کوشش کی تو وہ آبنائے ہرمز کے ذریعےسمندری جہازوں کی آمد و رفت میں خلل ڈالے گا۔
گذشتہ ماہ، ایرانی پاسدارانِ انقلاب محافظین کے کمانڈر نے کہا تھا کہ افغانستان، متحدہ عرب امارات اور قطر میں امریکی فوجی اڈے اور خلیج میں پرواز کرنے والے امریکی طیارے اُس کی زد میں ہیں۔
پومپیو کے بیان میں حالیہ ایرانی میزئل تجربے کے بارے میں چند ہی تفاصیل پیش کی گئی ہیں۔
ٹوئیٹ میں پومپیو نے کہا ہے کہ ''ایرانی حکومت نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے، جو کئی جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے''۔