|
بھارت میں عام انتخابات کے دوسرے مرحلہ مکمل ہوگیا ہے جس میں 13 ریاستوں اور وفاق کے زیرِ انتظام ایک علاقے میں 88 نشستوں پر ووٹنگ ہوئی۔
انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جن ریاستوں میں پولنگ ہو ئی ان میں اتر پردیش، مدھیہ پردیش، آسام، بہار، چھتیس گڑھ، کرناٹک، کیرالہ، مہاراشٹر، راجستھان، مغربی بنگال، تری پورہ اور منی پور شامل ہیں۔
کیرالہ کے تمام 20 حلقوں، راجستھان کے 13، کرناٹک کے 14، اتر پردیش اور مہاراشٹرا کے آٹھ، آٹھ، مدھیہ پردیش کے سات، آسام اور بہار کے پانچ ،پانچ، چھتیس گڑھ اور مغربی بنگال کے تین، تین اور تریپورہ، منی پور اور جموں و کشمیر کے ایک، ایک حلقے میں ووٹنگ ہو رہی ہے۔
مدھیہ پردیش کے ایک حلقے میں ایک امیدوار کی موت کے باعث پولنگ سات مئی تک ملتوی ہوگئی تھی۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی کے حالیہ متنازع بیان اور 19 اپریل کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ کے بعد جمعے کی پولنگ کو خصوصی اہمیت دی جا رہی تھی۔
انیس اپریل کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ اور انتخابی جلسوں کے دوران وزیرِ اعظم مودی کے متنازع بیانات کے بعد مبصرین آج ہونے والی پولنگ کو اہم قرار دے رہے تھے۔
الیکشن کمیشن کے حکام کے حوالے سے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ پانچ بجے تک ہونے والی ووٹنگ کے مطابق جن 13نشستوں پر مجموعی ٹرن آوٴٹ 60 فی صد سے زائد رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جمعے ہونے والی ووٹنگ میں جنوبی ریاست کیرالہ کا وائناڈ حلقہ سب سے اہمیت رکھتا ہے جہاں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما راہل گاندھی دوسری مرتبہ الیکشن لڑ رہے ہیں۔
گزشتہ انتخابات میں راہل گاندھی نے وائناڈ کی نشست پر سات لاکھ سے زائد ووٹوں کی برتری سے کامیابی حاصل کی تھی جب کہ ان کے مدِ مقابل کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا ( سی پی آئی) کے امیدوار کو صرف 25 فی صد ووٹ ملے تھے۔
اس مرتبہ وائناڈ کی نشست پر حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے راہل گاندھی کے مقابلے میں اپنے پارٹی یونٹ کے سربراہ کے سریندرن کو میدان میں اتارا تھا۔
کانگریس کے ایک اور اہم رہنما ششی تھرور کیرالہ میں ترواننت پورم کے حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ بی جے پی کے مرکزی وزیر راجیو چندر شیکھر سے ہے۔
راجستھان میں جن اہم امیدوارں نے الیکشن لڑا ان میں ان میں وفاقی وزیر گجندر سنگھ شیکھاوت، موجودہ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا اور صوبائی وزیرِ اعلیٰ اشوک گہلوٹ کے بیٹے ویبھو گہلوٹ شامل ہیں۔
واضح رہے کہ لوک سبھا یعنی ایوانِ زیریں کی 543 نشستوں کے لیے انتخابات سات مراحل میں ہوں گے۔ جمعے کو دوسرے مرحلے میں ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد سات مئی کو الیکشن کا تیسرا مرحلہ ہوگا جس میں 12ریاستوں کی 94نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوگی۔ ووٹنگ کا آخری مرحلہ یکم جون کو ہوگا۔ اور انتخابی نتائج چار جون کو متوقع ہیں۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے انتخابات میں بی جے پی اور اتحادیوں کے لیے لوک سبھا کی 543 میں سے 400 نسشتوں کا ہدف رکھا ہے اور وہ تیسری مدت کے لیے پارٹی کی انتخابی مہم کی قیادت کر رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم مودی بارہا کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت اس بار سادہ اکثریت یعنی 370 نشستیں حاصل کر لے گی کیوں کہ ان کی حکومت نے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کو ہند یونین میں خصوصی حیثیت دلانے والی آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کیا تھا۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتیں لوک سبھا میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کو بی جے پی کی خام خیالی قرار دیا ہے۔
فورم