رسائی کے لنکس

مبارک ثانی کیس: سپریم کورٹ نے متنازع پیراگراف حذف کر دیے

احمدی کمیونٹی کے شخص مبارک احمد ثانی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میری نماز میں ایک ہی دعا ہوتی ہے کہ مجھ سے کوئی غلط فیصلہ نہ ہو۔ کبھی کوئی غلطی ہو تو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے۔

12:58 22.8.2024

مفتی تقی عثمانی ترکیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت میں شامل

پاکستان میں دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے معروف عالمِ دین مفتی تقی عثمانی ترکیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں جاری مبارک احمد ثانی کیس کیہ سماعت میں شامل ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت نے لطیف کھوسہ اور صاحب زادہ حامد رضا کو بات کرنے سے روک دیا ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ یہ واضح کر رہے ہیں کہ کسی وکیل کو نہیں سنیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنما اور سپریم کورٹ کے سینئر وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ وہ بطور قانون و انصاف کی قائمہ کمیٹی کے رُکن کے طور پر پیش ہو رہے ہیں۔ صاحب زادہ حامد رضا کے نکتۂ اعتراض پر ہی سارا معاملہ شروع ہوا تھا۔

اس پر چیف جسٹس نے صاحب زادہ حامد رضا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ دیگر علما سے بڑے ہیں؟

تو حامد رضا نے جواب دیا کہ درسِ نظامی کا فاضل ہوں کسی سے بڑے ہونے یا برابری کا دعویٰ نہیں کرتا۔

اس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں اور عدالتی کارروائی چلنے دیں۔

حامد رضا نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ عدالت کا پورا فیصلہ ہی غلط ہے۔ ہم چاہتے ہیں پورا عدالتی فیصلہ ہی واپس لیا جائے۔

اس دوران ویڈیو لنک سے سماعت میں موجود مفتی تقی عثمانی نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے دو پیراگراف حذف کرنے کی استدعا کی۔

مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ پیراگراف نمبر 7 اور 42 کو حذف کیا جائے۔

مفتی تقی عثمانی نے مقدمے سے دفعات ختم کرنے کے حکم میں بھی ترمیم کی استدعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت دفعات کا اطلاق ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑ دے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اصلاح کھلے دل کے ساتھ کرنی چاہیے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالے دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عدالت نے لکھا ہے کہ ملزم مبارک ثانی نجی تعلیمی ادارے میں استاد تھا۔ گویا عدالت نے تسلیم کر لیا کہ احمدی تعلیمی ادارے بنا سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ احمدی بند کمرے میں تبلیغ کر سکتے ہیں جب کہ قانون کے مطابق ان کو تبلیغ کی کسی صورت اجازت نہیں ہے۔ عدالت نے سیکشن298 سی کو مدِ نظر نہیں رکھا۔

اس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر ہم وضاحت کر دیں تو کیا یہ کافی ہوگا؟ تو مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ عدالت وضاحت کے بجائے فیصلے کا متعلقہ حصہ حذف کرے۔

13:05 22.8.2024

مبارک ثانی کیس میں سپریم کورٹ کا علما سے معاونت لینے کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے مولانا فضل الرحمٰن، مفتی شیر محمد اور عدالت میں موجود علما سے معاونت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعیت علمائے پاکستان (جے یو پی) ابو الخیر محمد زبیر، جماعت اسلامی کے فرید پراچہ بھی عدالت کی معاونت کریں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے مفتی تقی عثمانی سے بھی معاونت کا کہا تھا وہ ترکیہ میں ہیں۔

ان کے بقول عدالت نے مفتی منیب الرحمٰن کو آنے کی زحمت دی وہ نہیں آئے۔

اس دوران مفتی منیب الرحمٰن کے نمائندے نے آگاہ کیا کہ مجھے مفتی منیب الرحمٰن نے مقرر کیا ہے۔

13:20 22.8.2024

احمدیوں کے لیے قومی اسمبلی میں نشست موجود تھی: مفتی تقی عثمانی

مبارک احمد ثانی کیس کی سماعت میں ترکیہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے موجود مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اس معاملے پر ہمیں تیکنیکی آڑ میں بات نہیں کرنی چاہیے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ کون سی دفعات بنتی تھیں کون سی نہیں، یہ معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم احمدیوں کو تب اقلیت ماننے کو تیار ہیں اگر وہ خود اپنے آپ کو بطور اقلیت رجسٹر کرائیں۔ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کریں اور گارنٹی دیں کہ وہ مسلمانوں کی علامات بھی استعمال نہیں کریں گے۔

مفتی تقی عثمانی نے سماعت میں مزید کہا کہ احمدیوں کے لیے تو مخصوص نشست بھی قومی اسمبلی موجود تھی۔ اُن کے لیے لازم تھا کہ وہ آئین میں کی گئی ترمیم کو تسلیم کرتے، لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

اس موقع پر اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ 17 ویں ترمیم سے پہلے 2002 تک پارلیمان میں احمدیوں کی اقلیتی نشست تھی۔ 2002 کے بعد سے صرف غیر مسلموں کی نشست کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

مفتی تقی عثمانی نے مزید کہا کہ سربراہِ مملکت کو تجویز دی تھی کہ قادیانیوں سے کہیں کہ وہ خود کو اقلیت ڈکلیئر کرکے مخصوص نشست لیں۔

انہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ بطور چیف جسٹس ریاست کو یہ تجویز دے سکتے ہیں۔‘‘

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 260 میں ہر بات کی وضاحت کی جا چکی ہے۔ اب کوئی ابہام نہیں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ اب جو بھی فیصلہ کریں بے دلی سے نہ کریں۔ کوئی چیز باقی نہ رہ جائے۔

13:22 22.8.2024

اسلام آباد میں مظاہرین موجود

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG