رسائی کے لنکس

عمران خان عدالت سے روانہ ، پیر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم


اسلام آباد ہائی کورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی عبوری ضمانت دو ہفتوں کے لیے منظور کر لی ہے۔ عدالت نے کسی بھی نئے مقدمے میں عمران خان کو 17 مئی تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ جس کے بعد عمران خان لاہور کے لیے روانہ ہو گئے۔

سیکیورٹی کے پیش نظر انہیں راستے صاف ہونے تک تقریباً دو گھنٹوں کے لیے عدالت میں بیٹھک کر انتظار کرنا پڑا۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسلام آباد پولیس انہیں ٹول پلازہ تک سیکیورٹی فراہم کرے گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف لاہور میں درج تین مقدمات پر بھی دس روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عمران خان کو پیر تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔

عدالت نے عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کے بھی احکامات بھی جاری کیے ہیں۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رُکنی بینچ نے القادر ٹرسٹ کیس سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت بھی منظور کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت عارف نے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کی۔

عدالتی حکم کے بعد پراسیکیوٹر نیب نے جب مزید بات کرنے کی کوشش کی تو جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ خاموش رہیں، عدالت نے آرڈر کر دیا ہے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر دلائل سن کر ضمانت منظوری یا خارج کرنے کا فیصلہ دیں گے۔

جسٹس گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئندہ سماعت پر مکمل تیاری کر کے آئیے گا۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رُکنی بینچ نے سماعت شروع کی تو کمرۂ عدالت میں ایک وکیل نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور ججز اُٹھ کر چلے گئے ، اس دوران نماز جمعہ کا وقفہ ہو گیا۔

سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے تفتیش کا آغاز ہوتے ہی گرفتار کرنے کی کوشش کی ۔ عمران خان کو جب گرفتار کر لیا گیا تو پھر انکوائری رپورٹ دکھائی گئی۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ہمیں کوئی سوالنامہ بھی نہیں دکھایا گیا۔

خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ وارنٹ گرفتاری اس وقت جاری ہوتے ہیں جب بار بار بلانے کے باوجود ملزم پیش نہ ہو رہا ہو۔ ضمانت کی درخواست نو مئی کو دائر کر رہے تھے کہ عمران خان کو گرفتار کر لیا گیا۔

اس دوران جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سرپم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ نوٹسز واضح ہونے چاہئیں۔

کمرۂ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ جیسے ہی وہ عدالت سے نکلیں گے انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اُنہیں بشریٰ بی بی سے بات کرنے کی اجازت ملی تھی، لیکن اب تک بات نہیں ہو سکی۔

عمران خان نے مسرت چیمہ کے ساتھ لیک ہونے والی آڈیو کی بھی تصدیق کردی۔ اُن کا کہنا تھا کہ مسرت چیمہ سے نیب کے نمبر سے بات کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئےتھے اور صرف متعلقہ افراد کو ہی عدالتی احاطے میں داخلے کی اجازت دی گئی۔

ایک ہی فرد تمام واقعات کا ذمے دار ہے اور وہ ہے آرمی چیف: عمران خان کا الزام

جمعے کو عدالت میں پیشی کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم نے الزام لگایا کہ ایک ہی فرد تمام واقعات کا ذمے دار ہے اور وہ ہے آرمی چیف۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اُن کے خلاف سیکیورٹی ایجنسیز نہیں ہیں بلکہ صرف ایک شخص ہیں جو آرمی چیف ہیں۔

عدالتی حکم کے باوجود بھی جواز ہوا تو عمران خان کو ضرور گرفتار کریں گے: وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ

وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 17 مئی کو حفاظتی ضمانت کی میعاد ختم ہونے کے بعد عمران خان کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔

'جیو نیوز' سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جمعرات کو سپریم کورٹ میں اور آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکامات کے باوجود بھی عمران خان کو گرفتار کرنے کا جواز ہوا تو انہیں ضرور گرفتار کیا جائے گا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں سے دوسروں کو بھی شہہ مل رہی ہے کہ آپ مسلح جتھے تیار کریں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچائیں عدالتوں سے آپ کو ضمانت مل جائے گی۔

وزیرِ داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ایمرجنسی کے نفاذ کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

عمران خان کی پیشی کے مناظر

عدلیہ عمران خان کو بچانے کے لیے آہنی دیوار بن چکی ہے: وزیرِ اعظم شہباز شریف

وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے لیے سہولت کاری کی جا رہی ہے۔ عدلیہ عمران خان کو بچانے کے لیے آہنی دیوار بن چکی ہے۔

جمعے کو وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے۔ ریاست کی عمل داری یقینی بنانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک ملزم کو پروٹوکول کے ساتھ سپریم کورٹ بلایا گیا۔ جناح ہاؤس اور عسکری تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادی رہنماؤں کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ ملک مشکل حالات سے گزر رہا ہے۔

عمران نیازی کو 2018 سے پہلے ہی پورے منصوبے کے تحت گائیڈ کیا جا رہا تھا۔ اسی وجہ سے قوم میں تقسیم پیدا ہوئی اور اب یہ تقسیم زہر کی شکل میں پورے معاشرے میں سرایت کر چکی ہے۔

گزارش ہے کہ نقصِ امن کا باعث نہ بنیں: اسلام آباد پولیس

اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی طرف احتجاج کی کال دینے والوں سے گزارش ہے کہ نقصِ امن کا باعث نہ بنیں اور قانونی عمل میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔

اسلام آباد پولیس نے عمران خان کی ہائی کورٹ میں پیشی سے قبل ایک بیان میں کہاکہ وفاقی پولیس امن عامہ کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

وفاقی پولیس کے مطابق شہر میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے اس لیے شہر میں کسی بھی ریلی، اجتماع یا خطاب کی اجازت نہیں ہوگی۔

اسلام آباد پولیس نے شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ جی ٹین اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

یاسمین راشد اور شیریں مزاری بھی گرفتار

ڈاکٹر یاسمین راشد
ڈاکٹر یاسمین راشد

پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنماؤں کے خلاف پولیس کے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور مزید دو مرکزی رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

لاہور پولیس نے جمعے کو یاسمین راشد کو حراست میں لیا ہے جب کہ اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی کی مرکزی نائب صدر شیریں مزاری کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا۔

پی ٹی آئی رہنما عندلیب عباس کے مطابق یاسمین راشد پولیس کے چھاپوں کی وجہ سے اپنے گھر میں موجود نہیں تھیں اور وہ لاہور کے علاقے ڈیفنس یا کیولری کے علاقے میں روپوش تھیں جنہیں اب پولیس حراست میں لے چکی ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب شیریں مزاری کو ان کی رہائش گاہ سے حراست میں لیا۔

وفاقی پولیس نے فوری طور پر یہ نہیں بتایا کہ ان دونوں کو کو کس الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔

اس سے قبل پولیس پی ٹی آئی کے کئی مرکزی رہنماؤں کو گرفتار کر چکی ہے جن میں پارٹی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، جنرل سیکریٹری اسد عمر، فواد چوہدری، اعجاز چوہدری، علی محمد خان، ملیکہ بخاری، مسرت جمشید چیمہ اور دیگر شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم پر 10 افراد کی عمران خان سے ملاقات

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان سے جمعرات کی شب 10 افراد نے ملاقات کی ہے۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے نذر الاسلام کے مطابق عمران خان کی سات رکنی قانونی ٹیم نے جمعرات کی شب پولیس لائنز گیسٹ ہاؤس میں ان سے ملاقات کی۔

صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید سمیت عمران خان کے معالج ڈاکٹر فیصل نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی ہے۔

XS
SM
MD
LG