صدارتی انتخاب: قومی و صوبائی اسمبلی کے ہر رکن کو ایک ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جا رہا ہے
پاکستان کا صدارتی انتخاب خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہو رہا ہے اور قومی و صوبائی اسمبلی کے ہر رکن کو ایک ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جا رہا ہے۔
حکمران اتحاد کے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کے درمیان مقابلہ ہے۔
قومی اسمبلی، سینیٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں مجموعی اراکین کی تعداد 1185 ہے ۔ مگر سیٹیں خالی ہونے اور کچھ اراکین کی جانب سے حلف نہ اٹھانے کے باعث کل 1093 اراکین مجموعی طور پر ووٹ کاسٹ کریں گے۔
سینیٹ کے 100 اراکین میں سے 89 اراکین ووٹ دیں گے جب کہ قومی اسمبلی کے 336 اراکین میں سے 309 اراکین ووٹ دے سکیں گے۔
پنجاب اسمبلی کے کل 371 اراکین میں سے 353 ،سندھ اسمبلی کے 168 میں سے 162 ، خیبر پختونخوا اسمبلی کے 145 میں سے 118 اراکین اور بلوچستان اسمبلی کے 65 اراکین میں سے 62ووٹ کا حق ادا کر سکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے ذرائع کا دعویٰ ہے کے آصف زرداری کم سے کم 150 الیکٹرول ووٹ کی لیڈ سے زائد انتخاب میں کامیاب ہوں گے۔
صدارتی الیکشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے لیے قومی اسمبلی ہال میں ایک ہی پولنگ اسٹیشن قائم کیا گیا ہے جہاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی نگرانی میں انتخابی عمل جاری ہے ۔
پنجاب اسمبلی کے لیے الیکشن کمیشن کے ممبر کو پریذائیڈنگ افسر مقرر کیا گیا ہے۔سندھ اسمبلی کے لیے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، خیبرپختونخوا اسمبلی کے لیے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور بلوچستان اسمبلی کے لیے چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ پریذائیڈنگ افسر ہیں۔
آئین اور قانون کے مطابق صدارتی انتخاب میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ہر رکن کا ایک ووٹ تصورہوگا ۔ صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان اسمبلی کے بھی ہر رکن کا ایک ووٹ تصور ہوگا جب کہ باقی تینوں اسمبلیوں سندھ، خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی کے اراکین کے بھی بلوچستان اسمبلی کے برابر 65، 65 ووٹ شمار ہوں گے۔
بلوچستان اسمبلی کا ایوان سب سے کم ارکان پر مشتمل ہے جہاں 65 اراکین ہیں۔ اس طرح بلوچستان کے 65 ارکان کو پنجاب کے 371 کے ایوان پر تقسیم کیا جائے تو پنجاب اسمبلی کے5.7 ارکان کا ایک صدارتی ووٹ تصور ہوگا۔
اسی طرح سندھ اسمبلی کے کل 168 اراکین ہیں جہاں 2.6 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہو گاجب کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 کے ایوان میں 2.2 ارکان کا ایک ووٹ تصور ہوگا۔
الیکشن کمیشن نے آصف زرداری کی کامیابی کا نتیجہ جاری کر دیا
الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کے لیے پارلیمنٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ڈالے گئے ووٹوں کا حتمی نتیجہ جاری کر دیا ہے۔
کمیشن کے اعلامیے کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے مجموعی طور پر 1044 ارکان نے ووٹ ڈالے جن میں سے نو ووٹ پریزائیڈنگ افسران نے مسترد کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق آصف زرداری نے 411 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدِ مقابل صدارتی امیدوار محمود خان اچکزئی 181 ووٹ حاصل کر سکے۔
اعلامیے کے مطابق پریزائیڈنگ افسران کی جانب سے پولنگ کا اصل ریکارڈ موصول ہونے پر سرکاری نتیجہ فارم 7 پر تیار کرکے وفاقی حکومت کو اتوار کو ارسال کردیا جائے گا۔
آصف زرداری پارلیمنٹ سے 255 ووٹ حاصل کر کے صدرِ پاکستان منتخب
پاکستان پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری 255 ووٹ حاصل کر کے دوسری مرتبہ صدرِ پاکستان منتخب ہو گئے ہیں۔
آصف زرداری کے مدِ مقابل سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی نے 119 ووٹ حاصل کیے۔
نومنتخب صدر آصف علی زداری اتوار کو اپنے عہدے کاحلف اٹھائیں گے اور ان سے یہ حلف چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ لیں گے۔
سندھ اسمبلی: آصف زرداری 151 ووٹ لینے میں کامیاب
پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے صدارتی امیدوار آصف علی زرداری نے 151 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار محمود خان اچکزئی کو نو ووٹ ملے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 162 میں سے 160 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیے تھے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا نتیجہ: محمود اچکزئی کو 91، آصف علی زرداری کو 17 ووٹ ملے
صدارتی انتخاب کے لیے خیبر پختونخوا اسمبلی میں مجموعی طور پر 109 ووٹ کاسٹ ہوئے جن میں سے 91 ووٹ محمود خان اچکزئی نے حاصل کیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار آصف علی زرداری نے 17 ووٹ حاصل کیے ہیں۔