قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس، سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) کی حکمتِ عملی کیا ہو سکتی ہے؟
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی آج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہو گی۔ واضح رہے کہ انتخابات میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدواروں نے کامیابی کے بعد سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔
ذرائع پی ٹی آئی کے مطابق پی ٹی آئی اراکین حلف لیں گے مگر انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف احتجاج بھی ہو گا۔ اراکین عمران خان کے حق میں نعرے لگائیں گے جب کہ عمران خان کی تصاویر اجلاس میں لانے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
قومی اسمبلی کے آج ہونے والے پہلے اجلاس میں حلف کے بعد اسپیکر، ڈیٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے کے لیے نامزدگی فارم جمع ہوں گے جب کہ جمعے کو انتخاب کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جس دن اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہو گا، اسی دن ہی وزیرِ اعظم کے عہدے کے لیے انتخاب کا شیڈول جاری ہو گا۔
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا ایجنڈا
قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے ایجنڈے میں قومی اسمبلی کے نو منتخب اراکین اسمبلی بطور رکن عہدے کا حلف لیں گے اس کے بعد نو منتخب اراکین رول آف ممبر پر دستخط کریں گے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع نے بتایا ہے کے قومی اسمبلی کے کل 336 اراکین میں سے 300 سو سے زائد اراکین نے اپنے کارڈ بنوا لیے ہیں اس لیے آج کے اجلاس میں 300 سو سے زائد اراکین کی جانب سے حلف لینے کا امکان ہے۔
اراکین کے حلف کے بعد آٹھ فروری کے انتخابات کے نتیجے میں 16 ویں قومی اسمبلی کا قیام عمل میں آ جائے گا اور پہلے اجلاس کے دن سے آئین کے تحت اسمبلی کی پانچ برس کی مدت شروع ہو جائے گی۔
نگراں وزیرِاعظم کا لب و لہجہ قابلِ افسوس ہے، صدر عارف علوی
- By ایم بی سومرو
صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس 29 فروری کو صبح 10 بجے بلانے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔
ایوانِ صدر سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کی منظوری مخصوص نشستوں کے معاملے کے الیکشن کے 21 ویں دن تک حل کی توقع کے ساتھ دی ہے۔
صدر مملکت نے نگراں وزیرِاعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والا سمری میں نگراں وزیر اعظم کے لہجے اور لگائے گئے الزامات پر تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے۔
صدر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم کا لب و لہجہ قابلِ افسوس ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت ریاست کے سربراہ اور جمہوریہ کے اتحاد کی علامت ہے۔ بحیثیت صدر مملکت نگراں وزیرِ اعظم کے جواب پر تحفظات ہیں۔ صدر مملکت کو عام طور پر سمریوں میں ایسے مخاطب نہیں کیا جاتا۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ یہ ایک افسوس ناک امر ہے کہ ملک کے چیف ایگزیکٹو نے صدر مملکت کو پہلے صیغے میں مخاطب کیا۔ نگراں وزیرِاعظم نے سمری میں ناقابل قبول زبان اور بے بنیاد الزامات لگائے۔ صدر انتخابی عمل میں ہونے والی بے ضابطگیوں اور حکومت قائم کرنے کے عمل سے غافل نہیں ہو سکتا۔