پاکستان کے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو آئین شکنی کے جرم میں خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے بعد سے پاکستان کی سیاست میں بھونچال کی سی کیفیت ہے۔
پرویز مشرف کی پھانسی کی سزا سے متعلق پاکستان کے سیاسی حلقوں میں دبے دبے انداز میں اظہار کیا جا رہا ہے۔ حکومتی وزرا بھی بیانات دینے سے گریز کر رہے ہیں اور وہ تفصیلی فیصلے کے انتظار کا کہہ رہے ہیں۔
سابق جنرل کی سزا پر پاکستان کی فوج کی طرف سے بھی فوری ردِ عمل سامنے آیا تھا۔ منگل کو جاری ہونے والے فوج کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کبھی غدار نہیں ہو سکتے اور عدالتی فیصلے پر فوج میں اضطراب پایا جاتا ہے۔
حزبِ اختلاف کی دوسری بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی مختصر ٹوئٹ میں عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ ابو بچاؤ مہم کون چلا رہا ہے؟
یاد رہے کہ وزیرِِ اعظم عمران خان اپنی تقریریوں میں بلاول بھٹو زرداری پر بارہا تنقید کر چکے ہیں کہ وہ ابو بچاؤ مہم پر نکلے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے بدھ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں عمران خان کی ایک پرانی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ یو ٹرن خان۔ ویڈیو میں عمران خان نجی چینل 'جیو' پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی، ان پر آرٹیکل چھ لاگو ہوتا ہے جس کی سزا پھانسی ہے۔
عمران خان ماضی میں پرویز مشرف کے شدید ناقد رہے ہیں۔ مختلف ٹی وی شوز اور انٹرویوز میں وہ کھل کر اظہار کرتے رہے ہیں کہ پرویز مشرف آئین شکنی کے مرتکب ہوئے ہیں اور اُنہیں کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
عمران خان اب وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں اور وہ سعودی عرب اور بحرین کے دورے کے بعد آج ہی وطن واپس پہنچے ہیں۔
انہوں نے موجودہ سیاسی صورت حال پر مشاورت کے لیے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
اجلاس میں جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا، آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی جیسے معاملات زیر بحث آنے کا امکان ہے۔
وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے پرویز مشرف کی سزا کے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ ایسے فیصلے جن سے فاصلے بڑھیں، قوم اور ادارے تقسیم ہوں ان کا کیا فائدہ؟ ایک دوسرے کو نیچا دکھانا کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔