رسائی کے لنکس

سردار تنویر الیاس کی نااہلی، 'کشمیر کی سیاست میں پھر جوڑ توڑ شروع ہو سکتا ہے'


ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے کوششیں پہلے سے جاری تھیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے کوششیں پہلے سے جاری تھیں۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو ہائی کورٹ نے عدالت مخالف بیانات پر نااہل قرار دے دیا ہے جس کے بعد وہ اپنی وزارتِ عظمی کھو بیٹھے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے کوششیں پہلے سے جاری تھیں اور ان میں سردار تنویر الیاس کے بیانات نے آسانی پیدا کردی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس کے نااہل ہونے کے بعد سینئر وزیر , وزیراعظم کے اختیارات استعمال کرے گا۔ خواجہ فاروق اس وقت سینئر وزیر ہیں اور وہی وزیراعظم کے اختیارات استعمال کر سکیں گے جب کہ موجودہ کابینہ بھی برقرار رہے گی۔

سردار تنویر الیاس کے گزشتہ کچھ عرصے سے ایسے بیانات اخبارات اور سوشل میڈٰیا کی زینت بن رہے تھے جن میں سردار تنویر الیاس اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے سخت زبان استعمال کررہے تھے۔

بعض مقامات پر انہوں نے تضحیک آمیز زبان بھی استعمال کی جس کے بعد انہیں منگل کو ہائی کورٹ میں طلب کیا گیا جہاں سردار تنویر الیاس کو اسمبلی کی رکنیت اور وزارتِ عظمیٰ کے عہدے لیے نااہل قراردے دیا گیا۔

ہائی کورٹ کے فل بینچ نے انہیں عدالت سے متعلق بیانات پر قصور وار قرار دیتے ہوئے کورٹ کی سماعت ختم ہونے تک سزا سنائی۔

منگل کو سماعت کے دوران مزید کیا ہوا؟

سردار تنویر الیاس نے دوران سماعت عدالت سے غیرمشروط واپسی مانگی اور کہا کہ میرے الفاظ سے اگر ججز کی دل آزاری ہوئی ہے تو وہ غیر مشروط معافی مانگتے ہیں۔

عدالت نے غیر مشروط معافی کے بعد 10 سوالات سامنے رکھتے ہوئے عدالت میں ان کے بعض بیانات کے ویڈیو کلپس چلائےاور ان سے پوچھا کہ یہ جو ویڈیو کلپس چلائے گئے انہیں آپ تسلیم کرتے ہیں؟ اس پر وزیراعظم نے تسلیم کیا، عدالت نے کہا کہ آپ کی تقریر پر توہین عدالت بنتی ہے؟ اس پر سردار تنویر الیاس بولے کہ توہین عدالت بنتی ہے اسی لیے معافی مانگی۔

عدالت نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ نے عدالتی احکامات کو کھلواڑ قرار دیا ؟ اس پر وزیراعظم نے تسلیم کرتے ہوئے معافی مانگی۔

عدالت نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ آپ کا پچھلا ریکارڈ درست نہیں ہے؟ جواب میں وزیراعظم نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ ایسی غلطی سرزد نہیں ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ کیا آپ عدالت کو یقین دلاتے ہیں کہ آپ آئندہ ایسی میڈیا ٹاک نہیں کریں گے؟ وزیراعظم نے جواب دیا کہ کبھی نہیں کروں گا۔

ہائی کورٹ نے اس معاملے پر انہیں کچھ دیر بعد دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی اور اس دوران سردار تنویر الیاس توہینِ عدالت کیس میں کشمیر سپریم کورٹ میں بھی پیش ہوگئےجہاں چیف جسٹس سپریم کورٹ کشمیر راجہ سعید اکرم نے تنویر الیاس سے سوال نے کہا ہے کہ یہ آپ ہی کی تقریر ہے؟ چیف جسٹس نے کہا کہ بطور وزیرِ اعظم عدالتوں کی معاونت کرنا آپ کی ذمے داری تھی، آپ کو عدلیہ سے کوئی گلہ تھا کوئی معاملہ ہے تو آپ یہاں کیوں نہیں آئے؟

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ اسمبلی میں جو بات کرتے رہے ہیں اس پر بھی عدلیہ نے برداشت کا مظاہرہ کیا۔ یہ عہدے صرف اللہ کی طرف سے عنایت ہیں، آپ اس عہدے پر آئے ہیں تو یہ اللہ کا خاص انعام ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے جو کچھ کہا یہ براہ راست توہینِ عدالت ہے۔ اس کیس میں کسی پراسیس کی بھی ضرورت نہیں، ہم آپ کو نوٹس دیتے ہیں، دو ہفتے کے اندر تحریری جواب دیں۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے سیاسی معاملات پر نظر رکھنے والے صحافی اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ کہتے ہیں کہ پاکستانی کشمیر کے عبوری ایکٹ 1974 کے مطابق وزیرِ اعظم کی بیماری یا نااہلی کی صورت میں سینئر وزیر کو وزیرِ اعظم بنا دیا جائے گا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ ماضی میں سینئر وزیر کو قائم مقام وزیراعظم بنایا جاتا تھا لیکن تین سال قبل ہونے والی قانون سازی کے بعد سینئر وزیر وزیراعظم تونہیں بنے گا البتہ بطور سینئر وزیر وہ حکومت چلاتے ہوئے تمام اختیارات استعمال کرسکتے ہیں۔

اُن کے بقول نئے وزیرِ اعظم کے انتخاب تک سینئر وزیر کے بطور وزیرِ اعظم کام کرنے کا نوٹی فکیشن الیکشن کمیشن جاری کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کشمیر میں 53 ارکان اسمبلی ہیں جن میں سے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 19 اور دیگر چھوٹی جماعتوں کے دو، تین مزید ارکان ہیں۔

وزیراعظم کے لیے 27 ارکان کی حمایت درکار ہے ، لہذا اس معاملے میں بھی ایسا ہوسکتا ہے کہ سینئر وزیر کے اختیارات سنبھالنے کے بعد جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہوگا اور اپنا وزیراعظم بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل چوہدری شوکت عزیز کہتے ہیں کہ اس معاملے میں چیف الیکشن کمشنر کی طرف سے سینئر وزیر کو وزیراعظم کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے کام کرنے کا کہا جائے گا جس کے بعد وہ اپنی ذمے داریاں سنبھال لیں گے لیکن کابینہ فی الحال یہی برقرار رہے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستانی کشمیر کا وزیر اعظم ہو یا پاکستان کا، عدالتی فیصلوں کا احترام ضروری ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو تباہ کر کے ملک نہیں چل سکتے، وزیر اعظم کشمیر عدالت سے معافی مانگیں امید ہے انہیں سپریم کورٹ سے ریلیف ملے گا، وزیر اعظم پاکستان اس فیصلے سے سبق حاصل کریں گے ۔

XS
SM
MD
LG