گزشتہ ہفتے پولیو رضاکاروں پر کراچی سمیت پشاور میں کئے گئےحملوں کے باوجود پاکستان میں ایک کروڑ40 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے، مگر17 لاکھ سے زائد بچے قطروں سے محروم رہ گئے۔
عالمی ادارہٴ صحت کی تازہ رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ رواں سال دسمبر کے مہینے میں پولیو مہم کے موٴخر ہونے سے ملک بھر کے5 سال تک 35 لاکھ بچے پولیو کی خوراک پینے سے محروم رہ گئےہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران سندھ میں پولیو کے قطرے نہ پینے کے باعث 17لاکھ 57 ہزار بچے، خیبر پختونخوا میں8لاکھ بچے، پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزاربچے فاٹا میں80 ہزار اور بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہے، جبکہ اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو کی ویکسین سے محروم رہ گئے۔
عالمی ادارہٴ صحت نےانکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کا مزید کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پولیو رضاکاروں کو مستقل بنیادوں پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
عالمی ادارہٴ صحت کی تازہ رپورٹ میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ رواں سال دسمبر کے مہینے میں پولیو مہم کے موٴخر ہونے سے ملک بھر کے5 سال تک 35 لاکھ بچے پولیو کی خوراک پینے سے محروم رہ گئےہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران سندھ میں پولیو کے قطرے نہ پینے کے باعث 17لاکھ 57 ہزار بچے، خیبر پختونخوا میں8لاکھ بچے، پنجاب میں 8لاکھ 30 ہزاربچے فاٹا میں80 ہزار اور بلوچستان میں ایک لاکھ 24 ہزار سے زائد بچے پولیو سے بچاؤ کے قطرے پینے سے محروم رہے، جبکہ اسلام آبا دکی کچی آبادیوں میں2 ہزار بچے پولیو کی ویکسین سے محروم رہ گئے۔
عالمی ادارہٴ صحت نےانکشاف کیا ہے کہ کراچی میں سیوریج کے پانی میں پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث پولیو کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
عالمی ادارہٴ صحت کا مزید کہنا ہے کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب بنانے کیلئے پولیو رضاکاروں کو مستقل بنیادوں پر سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔