شہبازشریف کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کا اجلاس ماڈل ٹاون سیکرٹیریٹ میں ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صدارتی امیدوار کی متفقہ نامزدگی پاکستان الائنس کے ذریعے کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے نامزد صدارتی امیدوار بیرسٹر اعتزاز احسن کے نام کو مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ اگر پیپلزپارٹی نےاتفاق نہ کیا تو ن لیگ کے عبدالقادر بلوچ صدارتی امیدوار ہوں گے۔
اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ملک احمد خان نے کہا کہ مسلم لیگ ن کو اعتزاز احسن کے نام پر اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔ اعتزاز احسن دھرنے میں بھی اپوزیشن کو تقسیم کرنے کے ایجنڈے پر تھے۔
اجلاس کے بعد وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رکن رانا ثنااللہ نے کہا کہ کوشش ہے اپوزیشن اتحاد میں ایک امیدوار ہی سامنے لایاجائے۔ اگر اپوزیشن اتحاد کرلے تو حکومت کے صدارتی امیدوار کو شکست دی جاسکتی ہے۔
"الگ الگ امیدوار نامزد کرتے رہیں گے تو پی ٹی آئی جیت جائے گی، اپوزیشن کو مل کر چلنا چاہیے"
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ اپوزیشن اتحاد کا عید الاضحیٰ کے ایک روز بعد اسلام آباد یا مری میں اجلاس ہو گا جس میں صدر مملکت کے لیے اپوزیشن اتحاد کا متفقہ امیدوار سامنےلایاجائے گا۔
رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے لیے انصاف دو احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عید کے بعد احتجاجی تحریک کا پہلا جلسہ راولپنڈی میں ہو گا جبکہ تحریک میں اپوزیشن جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
" عوام کو تحریک میں بتایا جائے گا کہ نوازشریف کا احتساب نہیں ہو رہا بلکہ انتقام لیا جا رہا ہے۔ نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں رکھنا انتقامی کارروائی ہے"۔
صدارتی امیدوار کا انتخاب اگلے ماہ ستمبر کے شروع میں ہو گا جس کے لیے حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنا امیدوار ڈاکٹر عارف علوی کو نامزد کر رکھا ہے۔