سابق وزیراعظم نواز شریف ایک مرتبہ پھر مسلم لیگ (ن) کے بلامقابلہ صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
نواز شریف کے انتخاب کا حتمی نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن جاری کرے گا جب کہ صدر کے انتخاب کے بعد الیکشن کمیشن نے حکمران جماعت کا انتخابی نشان 'شیر' بھی بحال کردیا ہے۔
منگل کو اسلام آباد میں ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں پارٹی صدارت کے لیے نواز شریف کے مدِ مقابل کسی بھی دوسرے پارٹی رکن کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے۔
اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس میں سینیٹر چوہدری جعفر اقبال کی سربراہی میں قائم پارٹی کے پانچ رکنی الیکشن کمیشن نے باقاعدہ طور پر نواز شریف کے آئندہ چار سال کے لیے پارٹی صدر منتخب ہونے کا اعلان کیا۔
صدر کے الیکشن کے لیے امیر افضل مندوخیل کو ریٹرننگ آفیسر اور راجا نیازی کو سیکریٹری مقرر کیا گیا تھا۔
اس سے قبل کنونشن سینٹر میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث بدنظمی ہوئی اور دھکم پیل سے مرکزی گیٹ ٹوٹ گیا۔
دھکم پیل کے نتیجے میں دروازے کے شیشے ٹوٹنے سے اسپیشل برانچ کا ایک سب زخمی بھی ہوا جسے طبی امداد کے لیے اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
نواز شریف کے مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی کا انتخابی نشان بھی بحال کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 45 روز کی مدت میں پارٹی کا صدر منتخب نہ کرنے پر ن لیگ کے قائم مقام جنرل سیکریٹری احسن اقبال کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان بھی روک لیا تھا۔
پاکستان کی قومی اسمبلی نے گزشتہ روز انتخابی قوانین میں ترمیم کا بل منظور کیا تھا جس کے تحت عدالت سے نااہل قرار دیا جانے والا شخص پارٹی کی صدارت کرسکتا ہے۔
سینیٹ یہ بل پہلے ہی منظور کرچکی ہے اور دونوں ایوانوں سے منظوری اور صدرِ مملکت کے دستخط کے بعد یہ قانون بن گیا ہے۔
حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ یہ ترمیم نواز شریف کو ن لیگ کے صدر کی حیثیت سے برقرار رکھنے کے لیے کی گئی ہے جنہیں عدالتِ عظمیٰ نے پاناما پیپرز کیس میں اثاثے چھپانے کے الزام میں نااہل قرار دے دیا تھا۔