پاکستان میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے اپنے دیرینہ کارکن اور رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جماعت سے نکال دیا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں نہال ہاشمی کی ایک ’دھمکی آمیز‘ تقریر منظر عام پر آنے کے فوراً بعد وزیراعظم نواز شریف نے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے اُنھیں ہدایت کی تھی کہ وہ سینیٹ کی نشست سے بھی مستعفی ہو جائیں۔
جس کے بعد نہال ہاشمی نے اپنا استعفی سینیٹ کے سیکرٹری کو ارسال کر دیا تھا۔ لیکن بعد میں اُنھوں نے سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی کے سامنے پیش ہو کر کہا تھا کہ اُن کا استعفی قبول نہ کیا جائے۔
اس تمام تر صورت حال کے بعد گزشتہ ہفتے وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر مسلم لیگ (ن) نے نہال ہاشمی سے پوچھ گچھ کے لیے سینیٹر راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔
نہال ہاشمی اپنی جماعت کی طرف سے تشکیل کردہ اس کمیٹی کے سامنے پیش بھی ہوئے تھے جس کے بعد پانچ رکنی کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق انضباطی کارروائی کرتے ہوئے پارٹی قیادت نے نہال ہاشمی کو جماعت سے نکال دیا ہے۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے نہال ہاشمی کی ’دھمکی آمیز‘ تقریر کے معاملے کا از خود نوٹس لے کر اس کی سماعت کے لیے جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل تھا۔
یکم جون کو عدالتِ عظمیٰ نے نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے الزام پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرتے ہوئے اُنھیں پانچ مئی تک جواب داخل کرانے کی ہدایت کی تھی۔
نہال ہاشمی نے پانچ مئی کو سپریم کورٹ میں پیش ہو کر جواب داخل کرانے کے لیے مزید وقت مانگا تھا اور اُن کی استدعا کو قبول کرتے ہوئے اُنھیں جواب داخل کرانے کے لیے 16 جون تک مہلت دے دی گئی تھی۔
نہال ہاشمی کی تقریر کا ایک حصہ جو منظر عام پر آیا تھا اُس میں اُنھوں نے کسی کا کسی نام لیے بغیر کہا تھا کہ نواز شریف کے خاندان کا حساب کرنے والوں ’’آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہو جاؤ گے۔ تمہارے خاندان کے لیے پاکستان میں زمین تنگ کر دیں گے۔‘‘
پاناما لیکس کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حکم پر قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ’جے آئی ٹی‘ وزیراعظم کے بیٹوں کو طلب کر چکی ہے اور نہال ہاشمی کے اس بیان کو بظاہر اسی تحقیقاتی عمل کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔
لیکن سپریم کورٹ کے سامنے پیشی کے دوران نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ اُن کی تقریر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا اور اُن کے بقول اُن کا بیان نہ تو سپریم کورٹ سے متعلق تھا اور نہ ہی ’’جے آئی ٹی‘‘ کے بارے میں۔
نہال ہاشمی کا کہنا ہے کہ اُن کی مکمل تقریر 14 منٹ کی تھی جس کا کچھ حصہ ہی دکھایا گیا۔