داعش فلپائن میں بھی جنم لے سکتی ہے، باغی گروہ کا انتباہفلپائن کی مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے سب سے بڑے مسلح باغی گروہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت نے مسلمانوں کے تحفظات دور نہ کیے تو خطے میں داعش اپنی جگہ بناسکتی ہے۔
پیر کو ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے 'مورو اسلامک لبریشن فرنٹ' کے سربراہ مراد ابراہیم نے کہا کہ داعش فلپائن کے مسلم اکثریتی جنوبی علاقے مندانو میں بڑھتی ہوئی بے چینی کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلپائن کی پارلیمان نے اب تک اس معاہدے کی توثیق نہیں کی ہے جو مارچ 2014ء میں ان کی تنظیم اور صدر بینجینو اکینو کی حکومت کے درمیان طے پایا تھا۔
ملائیشیا کی کوششوں سے دو سال قبل طے پانے والے اس معاہدے کے تحت 'مورو اسلامک لبریشن فرنٹ' کے جنگجووں کو مسلح جدوجہد ترک کرکے ہتھیار ڈالنا تھے جس کے عوض فلپائن کی حکومت نے جنوبی صوبے مندانو کو نیم خودمختاری دینے کا وعدہ کیا تھا۔
معاہدے پر دستخطوں کے وقت فریقین نے امید ظاہر کی تھی کہ اس کے نتیجے میں مسلمان باغیوں کی 45 سال سے جاری مسلح مزاحمت کا خاتمہ ہوجائے گا جس میں اب تک ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
فلپائن کی حکومت اور مندانو کے مسلمان باغیوں کے درمیان گزشتہ 17 برسوں سے امن مذاکرات جاری تھے اور 2001ء سے ملائیشیا کی حکومت ان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہی تھی۔
معاہدے پر عمل درآمد فلپائن کی پارلیمان کی جانب سے اس کی توثیق سے مشروط ہے جو دو سال گزرنے کےباوجود تاحال نہیں ہوسکی ہے۔
فلپائن کی اکثریتی آبادی رومن کیتھولک عیسائی ہے جن کی ناراضی کے خدشے کے باعث حزبِ اختلاف کی کئی سیاسی جماعتیں معاہدے کی مخالفت کر رہی ہیں۔
پیر کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم باغی رہنما مراد ابراہیم نے واضح کیا کہ ان کی تنظیم ایک خود مختار ریاست کے حصول کے لیے اپنی مسلح جدوجہد ترک نہیں کرے گی لیکن ان کے بقول جب تک امن عمل کی کامیابی کا امکان برقرار ہے وہ تشدد کا راستہ اختیار نہیں کریں گے۔
امن معاہدے کے تحت نیم خود مختار مسلمان علاقے کی حکومت کو اپنے معاشی اور ثقافتی معاملات کا فیصلہ کرنے میں بڑی حد تک آزادی دینے کی سفارش کی گئی ہے جس پر فلپائن کے کئی حلقوں کو اعتراض ہے۔
معاہدے کےتحت فلپائن کے جنوبی جزیرے منڈانو کا نام تبدیل کرکے بنگسامارو رکھا جانا ہے جب کہ اس میں نیم خود مختار صوبے کے قیام کے طریقہ کار، وفاق اور صوبے کے درمیان دولت کی تقسیم اور پولیس فورس کے قیام سے متعلق بھی تفصیلی شقیں موجود ہیں۔