رسائی کے لنکس

مشال قتل کیس میں سزا یافتہ 25 ملزمان ہائی کورٹ کے حکم پر رہا


مشال خان کے قتل کے خلاف گزشتہ سال ہونے والا ایک مظاہرہ (فائل فوٹو)
مشال خان کے قتل کے خلاف گزشتہ سال ہونے والا ایک مظاہرہ (فائل فوٹو)

عدالت نے 25 ملزمان کو دی جانے والی تین، تین سال قید کی سزائیں ختم کرکے انہیں حفاظتی مچلکے جمع کرانے پر رہا کرنے کا حکم دیا جب کہ پانچ، پانچ سال قید پانے والے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے طالبِ علم مشال خان کے قتل کیس میں 25 سزا یافتہ ملزمان کو پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ نے رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

عدالت نے 25 ملزمان کو دی جانے والی تین، تین سال قید کی سزائیں ختم کرکے انہیں حفاظتی مچلکے جمع کرانے پر رہا کرنے کا حکم دیا جب کہ پانچ، پانچ سال قید پانے والے ملزمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

یہ فیصلہ پشاور ہائی کورٹ کے ایبٹ آباد بینچ کے جسٹس لال جان خٹک اور جسٹس سید عتیق شاہ نے منگل کو ملزمان کی طرف سے دائر کردہ ایک جیسی درخواستوں پر سنایا۔

مشال خان کے خاندان نے پہلے ہی سے ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے 7 فروری کے فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے جس میں رہائی پانے والے ملزمان کو سزا دینے اور 25 ملزمان کی سزائوں میں اضافے کی استدعا کی گئی ہے۔

مشال خان قتل کیس میں مقتول کے والد اقبال خان کی پیروی کرنے والے وکلا کے پینل میں شامل وکیل فضل خان نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں ایبٹ آباد بینچ کے فیصلے کو غیر قانونی اور ناانصافی پر مبنی قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ میں ان سزائوں میں اضافے کی اپیل پہلے ہی سے زیرِ سماعت ہے جب کہ یہ واقعہ ایبٹ آباد ہائی کورٹ بینچ کی حدود میں نہیں بلکہ پشاور ہائی کورٹ کی حدود میں واقع ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سزا یافتہ ملزمان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں لہٰذا ایبٹ آباد بینچ کے لیے ملزمان کی سزائوں میں تحفیف کرنا، انہیں معاف کرنا یا ضمانتوں پر رہا کرنا مناسب نہیں۔

فضل خان ایڈوکیٹ نے اپنے مؤکل کی جانب سے ایبٹ آباد بینچ کے اس فیصلے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔

گزشتہ ماہ 7 فروری کو ایبٹ آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے توہینِ مذہب کے الزام میں گزشتہ سال قتل ہونے والے مشال خان کے مقدمے میں ایک ملزم کو سزائے موت، پانچ کو عمر قید اور 25 کو مختلف ادوار کی قید کی سزائیں سنائی تھیں۔

عدالت نے 26 ملزمان کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کردیا گیا تھا۔ عدالتی حکم پر رہائی پانے والے ملزمان کا مردان پہنچنے پر والہانہ استقبال بھی کیا گیا تھا۔

پشاور ہائی کورٹ کے اس فیصلے سے قبل منگل کو ہی سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے مشال خان قتل کیس سے متعلق از خود نوٹس کیس خارج کردیا تھا۔

بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ چوں کہ ماتحت عدالت ملزمان کو سزائیں سنا چکی ہے اور مقدمے کی سماعت مکمل ہوگئی ہے لہذا از خود نوٹس کی مزید سماعت کی ضرورت نہیں رہی۔

XS
SM
MD
LG