رسائی کے لنکس

پشاور میں بم دھماکے سے مقامی صحافی ہلاک


پشاور میں بم دھماکے سے مقامی صحافی ہلاک
پشاور میں بم دھماکے سے مقامی صحافی ہلاک

پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں ایک گاڑی میں ہونے والے بم دھماکے میں ایک مقامی صحافی ہلاک ہوگئے ہیں۔

34 سالہ نصر اللہ آفریدی پشاور سے شائع ہونے والے مقامی اخبار "مشرق" سے وابستہ تھے اور متصلہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں خدمات انجام دے رہے تھے۔

پولیس کے مطابق منگل کی شب نصر اللہ آفریدی دفتر سے فارغ ہوکر گاڑی میں سوار اپنے گھر جارہے تھے کہ پشاور کے علاقے خیبر سپر بازار کے علاقے میں ان کی گاڑی میں زوردار دھماکے سے آگ لگ گئی جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

پشاور پولیس کے سربراہ لیاقت علی کے مطابق مسٹر آفریدی کی گاڑی میں بارودی مواد نصب کیا گیا تھا جسے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑایا گیا۔

دھماکے کے بعد جائے واردات پر پہنچنے والے صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیرِاطلاعات میاں افتخار نے نصر اللہ آفریدی کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔

نصر اللہ آفریدی کے ساتھیوں کے مطابق وہ ایک نڈر اور بہادر صحافی تھے اور قبائلی علاقوں کی صورتِ حال پر کی گئی ان کی بے باک رپورٹنگ سے کئی شدت پسند گروہ نالاں تھے جن کی جانب سے انہیں مسلسل دھمکیاں موصول ہورہی تھیں۔

مقامی صحافیوں کے مطابق نصر اللہ آفریدی پر اس سے قبل بھی قاتلانہ حملہ ہوچکا تھا جبکہ ان کی رہائش گاہ پر بھی کچھ ماہ قبل دستی بموں سے حملہ کیا گیا تھا۔

پشاور پریس کلب اور صحافیوں کی مقامی تنظیموں نے نصر اللہ آفریدی کے قتل کے خلاف بدھ کے روز یومِ احتجاج کی اپیل کی ہے ۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم "رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز" اور "کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ" کے مطابق پاکستان صحافیوں کیلیے دنیا کا خطرناک ترین ملک بن چکا ہے۔ پاکستان میں 2010ء کے دوران کل 12 صحافی پیشہ وارا نہ فرائض انجام دیتے ہوئے ہلاک ہوئے تھے جبکہ رواں برس اب تک پانچ صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

XS
SM
MD
LG