امریکہ کے لیے شمالی کوریا کے جوہری ذخیرے کی گہرائی کا پتا چلانے اور اُسے تباہ کرنے کا ایک ہی راستہ ہے، اور وہ یہ کہ زمینی لڑائی میں ملک کو فتح کیا جائے۔
پینٹاگان نےیہ بات قانون سازوں کو تحریر کردہ ایک مراسلے میں کہی ہے، جو شمالی کوریا کے ساتھ کسی تنازع کی صورت میں فوجی اقدام اور جانی نقصان کے بارے میں جاننے کے خواہشمند تھے۔
جوائنٹ چیفز آف اسٹاف، ریئر ایڈمرل مائیکل جے ڈمونٹ نے مراسلے میں قانون سازوں کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں مخفی بریفنگ ''زیادہ بہتر معاملہ ہوگا جس دوران امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کی صلاحیت کے بارے میں بات کی جاسکے، کہ کس طرح شمالی کوریا کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں جواب دیا جائے گا اور اس طرح شمالی کوریا کے نیوکلیئر اسلحے کا پتا لگا کر اسے تباہ کیا جائے؛ جو زیر زمین تنصیبات کے اندر چھپا ہوا ہے''۔
ایوانِ نمائندگان کے کیلیفورنیا کےرکن ٹیڈ لیو اور اریزونا کے روبین گلیگو نے یہ معلومات جاننے کی درخواست کی تھی، جو دونوں ڈیموکریٹ ہیں۔
ڈمونٹ کے مراسلے پر ہفتے کے روز ڈیموکریٹک پارٹی کے 15 اور ری پبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے واحد قانون ساز نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اُنھوں نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے اسلحے کے ذخیرے کو تباہ کرنے کے لیے درکار اقدام ''تشویش کا باعث'' لگتا ہے؛ اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ شمالی کوریا کی صورت حال کے سلسلے میں لڑائی کی بات نہ کریں۔
لیو نے 'دی واشنگٹن پوسٹ' کو بتایا کہ لوگوں کو یہ اہم بات سمجھنی چاہیئے کہ جوہری طاقت رکھنے والے ملک کے ساتھ لڑائی کا کیا مطلب ہوگا۔ اُنھوں نے کہا کہ ابتدائی دِنوں کے دوران 300000 افراد ہلاک ہوسکتے ہیں، جن میں سے 100000 سے زائد امریکی ہوسکتے ہیں۔
گلیگو نے کہا کہ قانون ساز ''یہ بات یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس معاملے میں مکمل شفافیت اپنائی جائے، اور اس بات پر بھی کہ اگر ہمارے سولین راہنما غلط اندازے لگاتے ہیں تو اُس صورت میں کیا کچھ رونما ہو سکتا ہے''۔