امریکہ کے ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اتوار کو تصدیق کی ہے کہ وہ ایشیا کے دورے پر جانے والے کانگریس کے وفد کی قیادت کر رہی ہیں البتہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ تائیوان کا دورہ کریں گی یا نہیں، کیوں کہ چین ان کے تائیوان دورے کی شدید مخالفت کرچکا ہے۔
نینسی پیلوسی کا بیان میں کہنا تھا کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی کے پانچ دیگر قانون سازوں کے ایک گروپ کی ایشیا کے دورے میں قیادت کر رہی ہیں تاکہ وہ خطے میں اپنے اتحادیوں کے ساتھ امریکہ کی مضبوط اور غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ کر سکیں۔
بیجنگ نے نینسی پیلوسی کے متوقع دوسرے سے متعلق خبردار کیا تھا کہ ان کا تائیوان کا دورہ چین کے لیے ناقابلِ قبول ہو گا۔
بیان کے مطابق وفد اپنے دورے میں سنگا پور، ملائیشیا، جنوبی کوریا اور جاپان میں حکام سے ملاقاتیں کرے گا۔یہ وفد امریکی ریاست ہوائی میں بھی رکے گا جہاں وفد کو امریکی انڈو پیسیفک کمانڈ بریفنگ دے گی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے جمعے کو رپورٹ کیا تھا کہ نینسی پیلوسی تائیوان میں عارضی طور پر رکنے کا منصوبہ بنا رہی ہیں۔ پیلوسی نے بالواسطہ طور پر بھی اس امکان کے بارے میں بات کی تھی۔ اس کے باوجود کہ ان کے دفتر نے سیکیورٹی پروٹوکول کے حوالے سے اس کی تصدیق نہیں کی تھی۔
اگر پیلوسی یہ دورہ کرتی ہیں تو یہ 1997 کے بعد تائیوان کا اعلیٰ ترین امریکی وفد کا دورہ ہو گا اس وقت ایوانِ نمائندگان کے سابق اسپیکر نیوٹ گنگرچ نے کانگریس کے وفد کی قیادت کی تھی۔
تائیوان اور چین 1949 میں ہونے والی جنگ کے نتیجے میں الگ ہوئے اور شکست خوردہ قوم پرست قوتیں تائیوان چلی گئیں اور ایک ایسی حکومت قائم کی جو ایک متحرک جمہوریت کے طور پر پروان چڑھی۔
اس کے بعد سے چین کی کمیونسٹ پارٹی نے تائیوان پر قبضہ کرنے کا عزم کیا ہوا ہے، چاہے اس کے لیے طاقت کا استعمال ہی کیوں نہ کرنا پڑے جب کہ اس جزیرے کی قیادت کبھی بھی کمیونسٹ پارٹی نے نہیں کی۔
چینی رہنما تائیوان کی حکومت کے لیے امریکی حمایت کے اظہار پر سخت معترض رہے ہیں اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہیں۔
چین کی حکومت کے بیان کے مطابق امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان جمعرات کو ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو میں چین کے صدر نے تائیوان کے بارے میں دو ٹوک انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آگ سے کھیلتے ہیں، وہ اس سے تباہ ہو جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں چین کی وزارتِ خارجہ نے بھی کہا تھا کہ بیجنگ نینسی پیلوسی کے دورے کے جواب میں سخت ردِ عمل اختیار کرے گا اور جوابی اقدامات کیے جائیں گے۔ البتہ ان اقدامات کی وضاحت نہیں کی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کا جمعے کو کہنا تھا کہ انہوں نے کوئی ایسے ثبوت نہیں دیکھے کہ چین کی فوج تائیوان کے خلاف بڑی کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔
چین کا ہفتے کو کہنا تھا کہ وہ تائیوان کے سامنے اپنے ساحل پر لائیو فائر فوجی مشقیں کر رہا ہے۔
چین کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق یہ مشقیں جو صبح آٹھ بجے سے رات نو بجے تک جاری رہیں جو فوجیان صوبے سے دور جزائر کے قریب کی گئیں۔
رپورٹس کے مطابق یہ نہیں بتایا گیا کہ مشقوں میں کس قسم کے ہتھیار استعمال کیے گئے۔