اورنگی ٹاوٴن کراچی میں گزشتہ رات نامعلوم افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والی سماجی کارکن پروین رحمٰن کو جمعرات کی شام سپرد خاک کردیا گیا۔ ساتھ ہی، ان کے قتل کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔
اِسی دوران تھانہ پیرآباد کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔ یہ وہی تھانہ ہے جس کی حدود میں قتل کی واردات ہوئی تھی۔
اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی خاتون ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کے بعد جمعرات کو اورنگی ٹاوٴن میں ملزمان کی تلاش میں پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے، جبکہ 30سے زائد افراد کو حراست میں لئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس زاہد حسین نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے ملزمان سے تفتیش کی جارہی ہے۔ ان کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
پروین رحمٰن کو بدھ کی رات دفتر سے گھر واپسی کے وقت بنارس فلائی اوور کے قریب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ قتل کے وقت وہ کار میں سوار تھیں اور ڈرائیور ان کے ہمرا ہ تھا۔
ایس ایس پی آصف اعجاز کراچی شرقی کے مطابق انہیں دو گولیاں لگی تھیں۔
پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں ۔ ان کا کسی سے پلاٹ کا تنازع چل رہا تھا اور اس بات کا اقرار انہوں نے خود ایک میڈیا انٹرویو میں بھی کیا تھا۔ تاہم، اس حوالے سے پولیس مزید کچھ بتانے سے قاصر ہے۔
پروین رحمٰن ماہر تعمیرات تھیں۔ وہ کالج میں پڑھاتی بھی رہیں۔ وہ 25سالوں سے کراچی کے لئے سماجی و فلاحی کاموں سے وابستہ تھیں۔
اورنگی ایشیاٴ کی سب سے بڑی کچی آبادی شمار ہوتی ہے۔ یہاں کے دیرینہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے لئے انہوں نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وہ زمینوں پر قبضہ کرنے والی مافیہ کے خلاف تھیں اور ان کے خلاف احتجاج بھی کرتی رہی تھیں۔
پروین رحمٰن کی ہلاکت پر انسانی حقوق کے کمیشن نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’جس مافیا کےخلاف انہوں نے زندگی بھر آواز بلند کی، باقی لوگوں کو بھی اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجانا چاہئیے‘۔
اِسی دوران تھانہ پیرآباد کے ایس ایچ او کو معطل کردیا گیا ہے۔ یہ وہی تھانہ ہے جس کی حدود میں قتل کی واردات ہوئی تھی۔
اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی خاتون ڈائریکٹر پروین رحمٰن کے قتل کے بعد جمعرات کو اورنگی ٹاوٴن میں ملزمان کی تلاش میں پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے، جبکہ 30سے زائد افراد کو حراست میں لئے جانے کی اطلاعات ہیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس زاہد حسین نے بتایا کہ حراست میں لئے گئے ملزمان سے تفتیش کی جارہی ہے۔ ان کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو جلد بے نقاب کیا جائے گا۔
پروین رحمٰن کو بدھ کی رات دفتر سے گھر واپسی کے وقت بنارس فلائی اوور کے قریب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ قتل کے وقت وہ کار میں سوار تھیں اور ڈرائیور ان کے ہمرا ہ تھا۔
ایس ایس پی آصف اعجاز کراچی شرقی کے مطابق انہیں دو گولیاں لگی تھیں۔
پولیس اہلکاروں کا کہنا ہے کہ انہیں مسلسل قتل کی دھمکیاں مل رہی تھیں ۔ ان کا کسی سے پلاٹ کا تنازع چل رہا تھا اور اس بات کا اقرار انہوں نے خود ایک میڈیا انٹرویو میں بھی کیا تھا۔ تاہم، اس حوالے سے پولیس مزید کچھ بتانے سے قاصر ہے۔
پروین رحمٰن ماہر تعمیرات تھیں۔ وہ کالج میں پڑھاتی بھی رہیں۔ وہ 25سالوں سے کراچی کے لئے سماجی و فلاحی کاموں سے وابستہ تھیں۔
اورنگی ایشیاٴ کی سب سے بڑی کچی آبادی شمار ہوتی ہے۔ یہاں کے دیرینہ مکینوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے کے لئے انہوں نے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ وہ زمینوں پر قبضہ کرنے والی مافیہ کے خلاف تھیں اور ان کے خلاف احتجاج بھی کرتی رہی تھیں۔
پروین رحمٰن کی ہلاکت پر انسانی حقوق کے کمیشن نے شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تنظیم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ، ’جس مافیا کےخلاف انہوں نے زندگی بھر آواز بلند کی، باقی لوگوں کو بھی اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوجانا چاہئیے‘۔