رسائی کے لنکس

اسرائیل کا غزہ میں حماس کے سات ہزار جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ، خان یونس میں جھڑپیں


غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
غزہ کے علاقے خان یونس میں اسرائیل اور فلسطینی جنگجوؤں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔

اسرائیل نے غزہ کے جنوب میں خان یونس شہر سے آبادی کے مکمل انخلا کے احکامات جاری کر دیے ہی۔ ہفتے اور اتوار کی شب بھی اسرائیلی فورسز کی غزہ کی ساحلی پٹی میں کارروائیاں جاری رہیں۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ہفتے کی شب غزہ کی لگ بھگ 41 کلو میٹر طویل زمینی پٹی میں تقریباََ 23 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو ایسے علاقوں میں بھی بمباری کا سامنا کرنا پڑا ہے جن کو اسرائیل کی جانب سے ’سیف زون‘ قرار دیا گیا تھا۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان دو ماہ سے جاری لڑائی میں ہونے والی عارضی جنگ بندی یکم دسمبر کو ختم ہوگئی تھی۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں اپنی کارروائیاں بڑھا دی ہیں اور خان یونس کے علاقے کی جانب پیش قدمی جاری رکھی ہوئی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق خان یونس کے مقامی باشندوں کے مطابق ہفتے کی شب علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔

’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل کی فوج اور فلسطینی ذرائع نے لڑائی میں شدت آنے کی تصدیق کی ہے۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی میں شدت ایسے وقت میں آئی ہے جب جمعے کو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

جنگ بندی کی قرار داد متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پیش کی تھی جس کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے حمایت کی جب کہ برطانیہ ووٹنگ سے غیر حاضر رہا اور امریکہ نے اس قرار داد کو ویٹو کردیا تھا۔

امریکی سفیر رابرٹ اے ووڈ کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کی قرارداد کے متن میں امریکہ کی تمام تجاویز کو نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ اس میں اسرائیل کے حقِ دفاع کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

امریکہ بارہا اسرائیل پر زور دیتا رہا ہے کہ وہ غزہ میں عام شہریوں کے جانی نقصان کے کم سے کم ہونے کو یقینی بنائے۔

حماس کے سات ہزار جنگجو ہلاک کرنے کا دعویٰ

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کی کارروائی میں پیش رفت جاری ہے۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاخی ہنگبی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اب تک حماس کے سات ہزار جنگجوؤں کو ہلاک کیا ہے۔

تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں کہ اس تعداد کا تخمینہ کیسے لگایا گیا۔

اسرائیلی فوجی حکام ’دباؤ بڑھانے‘ کے خواہاں

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ملٹری چیف لیفٹننٹ جنرل ہرزی ہلوی نے بھی اسرائیلی اہل کاروں کو بتایا ہے کہ ’’ہمیں دباؤ مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔‘‘

حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے تک غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 17700 سے تجاوز کرگئی ہے اور مرنے والوں کی ایک بڑی تعداد تاحال عمارتوں کے ملبے تلے دبی ہوئی ہے۔

وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں ہلاک ہونے والوں میں سے 40 فی صد 18 برس سے کم عمر بچوں کی ہے۔

اسرائیل نے سات اکتوبر کو حماس کی جانب سے شروع ہونے والے حملوں کے بعد غزہ سے حماس کی حکومت ختم کرنے کے لیے کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

اسرائیل کے مطابق حماس کے حملوں میں اس کے 1200 شہری قتل ہوگئے تھے جب کہ 240 افراد کو حماس کے جنگجوؤں نے یرغمال بنا لیا تھا۔

گزشتہ ماہ کے آخر میں ختم ہونے والی عارضی جنگ بندی کے دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان یرغمالوں اور قیدیوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ تاہم اب بھی اسرائیل کے 137 افراد حماس کی حراست میں ہیں جن کی رہائی کے لیے ہفتے کو اسرائیلی شہر تل ابیب میں ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔

اسرائیلی فوج کے اتوار کی صبح جاری کیے گئے بیان کے مطابق سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں زخمی ہونے والا ایک اور اہل کار کے ہلاک ہوگیا ہے اور جنوبی غزہ میں جاری جنگ میں چار دیگر فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔

’غزہ میں کوئی مقام محفوظ نہیں رہا‘

غزہ کی 23 لاکھ سے زائد آبادی کو گزشتہ دو ماہ سے جاری جنگ کے دوران کئی مرتبہ اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا ہے۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ غزہ کی پوری پٹی میں پھیلنے کی وجہ سے وہاں کے مقامی افراد اور اقوامِ متحدہ کی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اب اس پورے علاقے میں کوئی مقام محفوظ نہیں رہا ہے۔ البتہ اسرائیلی حکام اس تاثر کو مسترد کرتے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ محفوظ علاقوں کے نقشے فراہم کرکے شہری نقصانات اور اموات کو کم سے کم بنا رہے ہیں۔

اسرائیل کا الزام عائد کرتے ہیں کہ حماس کے جنگجو شہریوں میں چھپ کر ان کے نقصان کا باعث بن رہے ہیں۔ حماس اس الزام کی تردید کرتی ہے۔

اسرائیلی فوج کے عربی زبان کے ترجمان افیخای ادرعی نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر ایک نقشہ پوسٹ کیا تھا جس میں خان یونس کے ان چھ بلاکس کی نشان دہی کی گئی تھی جنہیں فوری طور پر خالی کرنے کا کہا گیا تھا۔

خان یونس کے بعض رہاشیوں نے ٹینک سے فائر کیے گئے گولوں اور اسرائیلی فورسز اور فلسطینی جنگ جوؤں کے درمیان جھڑپوں کے دوران فائرنگ کی آوازیں سننے کی تصدیق کی ہے۔

مقامی افراد کے مطابق اسرائیل مغربی حصے میں مزید پیش قدمی سے پہلے فضائی حملے بھی کررہا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مقامی افراد کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں اسرائیلی ٹینکوں نے البریج اور مغازی نامی پناہ گزین کیمپوں پر بمباری کی ہے۔

حماس کے زیرِ انتظام محکمۂ صحت کا کہنا ہےکہ بریج کیمپ پر اسرائیلی حملے میں سات فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔

خان یونس کے ناصر اسپتال میں رات بھر ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان مزید کسی جنگ بندی کے امکانات نظر نہیں آتے۔

دوسری جانب ہفتے کو لبنانی ملیشیا حزب اللہ نے اسرائیل پر نو مختلف حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے ۔

حزب اللہ کے حملوں میں سے ایک کارروائی میں میتولا کے نزدیک اسرائیلی چوکی کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے لبنان میں حزب اللہ کے آپریشنل کمانڈ سینٹر کو نشانہ بنایا ہے۔

لبنان میں تعینات اقوامِ متحدہ کی امن فورسز کا کہنا ہے کہ سرحدی جھڑپوں کے دوران ان کے ایک اڈے کا ٹاور بھی متاثر ہوا ہے تاہم اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

اس خبر کے لیے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ اور ’رائٹرز‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG