رسائی کے لنکس

فلسطین یونیسکو کی مکمل رکنیت کے لیے کوشاں


فلسطین یونیسکو کی مکمل رکنیت کے لیے کوشاں
فلسطین یونیسکو کی مکمل رکنیت کے لیے کوشاں

امریکہ کی شدید مخالفت کے باوجود، فلسطینی، اقوامِ متحدہ کی تعلیمی ، سائنسی اور ثقافتی تنظیم، یونیسکو، کی مکمل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یونیسکو کا اجلاس آج کل پیرس میں ہو رہا ہے ۔ فلسطینیوں کے اس اقدام سے یونیسکو کے لیے امریکہ کی مالی امداد خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

بیت اللحم میں کرسمس کی آمد آمد ہے ۔ یہ وہ مقام ہے جہاں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں لوگ Church of the Nativity کی زیارت کرنے آتے ہیں ۔ روایت کے مطابق یہ چرچ اس جگہ بنا ہوا ہے جہاں حضرت عیسی ٰ کی ولادت ہوئی تھی ۔

فلسطینیوں نے یونیسکو سے کہا ہے کہ اس چرچ کوورلڈ ہیریٹیج سائیٹ یعنی عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا جائے لیکن وہ کہتے ہیں کہ یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک فلسطینیوں کی اپنی مملکت نہ ہو۔ لہٰذا فلسطینیوں نے یونیسکو سےمکمل رکنیت کی درخواست کی ہے ۔ اس سے قبل ستمبر میں وہ اقوامِ متحدہ کی رکنیت کی درخواست دے چکے ہیں۔

Maen Rashid Areikat امریکہ میں فلسطین کی تنظیم ِ آزادی کے نمائندے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں’’اس درخواست کی ایک وجہ تو اس اقدام کی تکمیل کرنا ہے جو ہم نے اقوام متحدہ میں اٹھایا ہے، اور دوسری بات یہ ہے کہ ہم واقعی اپنے مذہبی اور ثقافتی مقامات کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘

یونیسکو کے ایگزیکٹو بورڈ نے، امریکہ کی مخالفت کے باوجود، فلسطینیوں کی درخواست کو ابتدائی منظوری دے دی ۔

امریکن انٹرپرائز انسٹیٹیوٹ کی ڈانیئل پلیٹکا کہتی ہیں’’میرے خیال میں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح انہیں اپنا نصب العین حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ میرے خیال میں وہ غلطی پر ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ امن کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو کسی بوتل میں سے نکال لی جائے ۔ امن اقوامِ متحدہ میں کسی عمل کے نتیجے میں نہیں آ سکتا ۔ یہ صرف اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے نتیجے میں کسی تصفیے کے بعد قائم ہوسکتا ہے، اور یہ اقدام اس راہ کی طرف نہیں جاتا۔‘‘

یونیسکو ترقی پذیر ملکوں میں، جیسے افغانستان میں تعلیم اور فنون کو فروغ دیتی ہے۔ فلسطینیوں کی رکنیت سے یونیسکو کو امریکہ کی طرف سے ملنے والی رقوم میں کمی آ سکتی ہے۔ یہ رقم سات کروڑ ڈالر سالانہ یعنی یونیسکو کے کُل بجٹ کا 20 فیصد ہے ۔

امریکہ محکمۂ خارجہ کی خاتون ترجمان وکٹوریہ نولینڈ کہتی ہیں’’مسئلہ یہ ہے کہ یونیسکو میں کسی اقدام سے ایسی فلسطینی ریاست وجود میں نہیں آ ئے گی جو محفوظ ہو، اسرائیل کے ہمسایے میں سیکورٹی کی حالت میں، خود ارادی کی بنیاد اور باہم ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کی حالت میں رہ رہی ہو۔‘‘

اسرائیل کے ساتھ بیس برس کے مذاکرات کے بعد بھی فلسطینی ریاست وجود میں نہیں آ سکی ہے۔ فلسطین کی تنظیمِ آزادی کے نمائندے

Maen Rashid Areikat کہتے ہیں’’اقوام متحدہ میں جانا، فلسطینیوں کی طرف سے سفارتی، سیاسی، عدم تشدد پر مبنی، قانونی کوشش ہے تا کہ اقوام متحدہ ان کے مسائل پر توجہ سے اور ہمیشہ کے لیے اسرائیلی قبضے کا خاتمہ کرے۔‘‘

فلسطینیوں کو توقع ہے کہ یونیسکو کی مکمل رکنیت، اور Church of the Nativity کو عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیے جانے سے، وہ ایک آزاد مملکت کے حصول کے قریب آ جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG