رسائی کے لنکس

پاکستانی طالبان کا ابوبکر البغدادی کو 'خلیفہ تسلیم کرنے سے انکار'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ذرائع ابلاغ کو جاری ایک بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ "البغدادی خلیفہ نہیں ہے کیونکہ اسلام میں خلیفہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پوری مسلم دنیا پر اس کا حکم چلتا ہے جب کہ البغدادی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں اور اس کا زیر اثر مخصوص علاقے اور لوگ ہیں۔"

کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے شدت پسند گروپ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی طرف سے خود کو مسلمانوں کا خلیفہ کہنے کے دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کو جاری ایک بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ "البغدادی خلیفہ نہیں ہے کیونکہ اسلام میں خلیفہ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ پوری مسلم دنیا پر اس کا حکم چلتا ہے جب کہ البغدادی کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں اور اس کے زیر اثر مخصوص علاقے اور لوگ ہیں۔"

داعش نے گزشتہ سال عراق اور شام کے ایک وسیع حصے پر قبضہ کر کے وہاں نام نہاد خلافت کا اعلان کیا اور اپنا دائرہ اثر دیگر ملکوں تک بڑھانے کا بھی کہا تھا۔

حال ہی میں افغانستان کے مختلف علاقوں میں بھی داعش کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں جب کہ افغان طالبان بھی البغدادی کو خلیفہ تسلیم نہ کرتے ہوئے اس گروپ کے خلاف افغان علاقوں میں کارروائیاں کر رہے ہیں۔

گزشتہ سال ہی پاکستانی طالبان کے بعض منحرف کمانڈروں نے داعش اور ابوبکر البغدادی سے وفاداری کا اعلان کرتے ہوئے اپنے لوگوں کو اس گروپ کی حمایت کرنے کا کہا تھا۔

گو کہ پاکستانی حکام یہ کہتے ہیں کہ داعش کا اس ملک میں کوئی وجود نہیں لیکن حالیہ مہینوں میں ملک کے بعض علاقوں سے داعش سے ہمدردی اور اس کے نظریے کے پرچار سے متعلق تحریر مواد سامنے آچکا ہے جسے حکام بعض شدت پسندوں کی طرف سے توجہ حاصل کرنے کا حربہ بیان کرتے ہیں۔

سلامتی کے امور کے ماہر اور تجزیہ کار عامر رانا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ داعش کا خطرہ اپنی جگہہ موجود ہے لیکن شدت پسندوں سے زیادہ اس گروپ کے نظریے کو پھیلنے سے روکنا ضروری ہے۔

افغانستان میں خصوصاً پاکستانی سرحد کے قریب واقع صوبہ ننگرہار میں داعش کی موجودگی کی اطلاعات ہیں اور رواں ہفتے ہی امریکی وزیردفاع ایش کارٹر نے ننگرہار کے مرکزی شہر جلال آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ امریکہ ان معلومات کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔

ان کے بقول امریکہ کسی بھی صورت داعش کو افغانستان میں اپنے قدم جمانے کا موقع فراہم نہیں کرے گا اور افغان فورسز کے ساتھ مشترکہ طور پر اس گروپ سے نمٹا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG