پاکستانی فوج نے کہا ہے کہ افغان سرحد کے قریب وادیٔ راجگال میں حال ہی میں قائم کی گئی ایک چوکی پر سرحد پار افغانستان سے شدت پسندوں نے حملہ کر کے ایک پاکستانی فوجی کو ہلاک کر دیا ہے۔
فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سرحد کی دوسری جانب سکیورٹی فورسز کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گردوں نے خیبر ایجنسی کی وادیٔ راجگال میں پاکستانی چوکی کو نشانہ بنایا، جس سے سپاہی محمد الیاس مارا گیا۔
بیان کے مطابق جوابی کارروائی میں پانچ دہشت گردوں کے مارے جانے جب کہ اُن کے چار ساتھیوں کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
پاکستانی فوج نے حال ہی میں خیبرایجنسی میں آپریشن خیبر 4 مکمل کیا تھا، جس میں خاص طور پر وادیٔ راجگال میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
وادیٔ راجگال میں شدت پسندوں کے خلاف اس کارروائی اور وہاں نئی سرحدی چوکیاں بنانے کا مقصد مقصد سرحد پار سے عسکریت پسندوں کی ںقل و حرکت کو روکنا ہے۔
پاکستان کا یہ دعویٰ رہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں فوجی کارروائیوں کے بعد کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان، جماعت الاحرار اور دیگر شدت پسند تنظیموں سے وابستہ جنگجو سرحد پار افغانستان فرار ہو گئے تھے جو اب وہاں سے پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔
دریں اثنا جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں جب ترجمان محمد فیصل سے پوچھا گیا کہ نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے ایک بار پھر پاکستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کی موجودگی کا کہا ہے، تو اس پر ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کسی بھی ملک کی نسبت دہشت گردی کے خلاف بہت قربانیاں دی ہیں۔
محمد فیصل نے کہا کہ دہشت گردوں کی پاکستانی سرزمین پر پناہ گاہوں کی موجودگی سے متعلق الزامات کو ’’ہم مسترد کرتے ہیں‘‘ اور اُن کے بقول اس طرح کے الزامات کسی بھی طور سود مند نہیں ہیں۔
ترجمان محمد فیصل نے کہا کہ افغانستان میں 45 فیصد سے زائد علاقہ ایسا ہے جہاں کابل حکومت کی عمل داری نہیں اور اُن کے بقول اُن علاقوں کو دہشت گرد اپنی پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کرتے ہیں جو نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان کو بھی متاثر کرتے ہیں۔