’مشرق کا ایلویس‘کہے جانے والے پاکستان کے نامور گلوکار عالمگیر ان دنوں بیمار ہیں اور اپنے انگنت چاہنے والوں سے دعاوٴں کے خواہشمند ہیں۔ وہ 2004ء سے گردوں کے مرض میں مبتلا ہیں جس کی وجہ سے انہیں بار بار ڈائیلیسیس کرانا پڑتا ہے ۔یہ طریقہ علاج خاصا مہنگا ہے لیکن زندگی بچانے کے لئے انہیں کہیں نہ کہیں سے یہ اخراجات برداشت کرنا پڑرہے ہیں۔
کراچی سے شائع ہونے والے ایک مقامی اخبار ’دی ایکسپریس ٹریبیون‘نے ان کا ایک انٹرویو شائع کیا ہے جس میں عالمگیر نے اپنی صحت سے متعلق اظہار خیال کیا ہے ۔ اپنی صحت سے متعلق عالمگیر کا کہنا ہے کہ سن 2004ء میں ان کے دونوں گردے فیل ہوگئے تھے ۔ انہیں عطیہ میں گردے کی سخت ضرورت ہے ۔ وہ پچھلے تین سال سے ڈونر کے منتظر ہیں اوراس غرض سے مقامی اسپتالوں میں درخواست بھی دے چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ سالوں میں ان کے پرستاروں نے ان کے علاج کی غرض سے کچھ چندہ اکھٹا کیا تھا مگر یہ رقم علاج پر خرچ ہوگئی جس کے بعد اب دوبارہ انہیں مالی امداد کی سخت ضرورت ہے۔
پاکستان کے ایک اور روز نامے "پاکستان ٹو ڈی" کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عالمگیر نے جس کمپنی سے اپنا انشورنس کرایا ہے وہ گردوں کی منتقلی کا خرچہ اٹھانے سے معذرت کرچکی ہے۔کیوں کہ وہ ٹرانسپلانٹیشن کے اخراجات کور نہیں کرتی۔ عالمگیر اس وقت امریکی ریاست اٹلانٹا ، جارجیا میں مقیم ہیں اور اپنے پرستاروں کی دعاوٴں کے متمنی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عالمگیر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ان سے امداد کی غرض سے رابطہ کیا گیا تھا مگر وہ حکومت سے امداد لینا نہیں چاہتے۔ حکومتی امداد نہ لینے کے فیصلے کے بعد عالمگیر کے لئے دوراستے رہ جاتے ہیں۔ اول وہ خود کوئی ایسا شخص تلاش کریں جو انہیں گردہ عطیہ کرنے پر رضامند ہوجائے ۔۔ایسی صورت میں گرددوں کی منتقلی کے اخراجات بھی عالمگیر کو ہی برداشت کرنا پڑیں گے۔ عطیہ دینے والوں کی تلاش کے لئے عالمگیر مقامی اسپتالوں کو درخواست دے چکے ہیں لیکن یہ مرحلہ خاصہ صبر آزما اور طویل المدت ہے۔
انتہائی خراب صحت کے باوجود 57سالہ عالمگیر پر امید ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہوکر اپنے چاہنے والوں کے لئے نئی دھنیں اور نئے گیت تیار کرسکیں گے ۔ اسی سبب انہوں نے اپنا روزانہ کا ریاض جاری رکھا ہوا ہے ۔ شاعری میں بھی طبع آزمائی کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے موسیقی ان کی زندگی ہے ۔ موسیقی ہی ان کے دکھوں کا تدارک ہے۔ اس سے ہی ان کا غم غلط ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد نئے گانوں اور نئی دھنوں کے ساتھ میوسیقی کی دنیا میں لوٹ آئیں گے۔
عالمگیر 70ء کی دہائی کے ان چند گلوکاروں میں سے ایک ہیں جنہیں ان کی لائیو پرفارمنس کے سبب آج تک یاد کیا جاتا ہے ۔ اس دور میں اسٹیج اور ٹی وی پر ان کی دی ہوئی پرفارمنس سے لاکھوں کا مجمع جھوم اٹھتا تھا۔ ان کے گائے ہوئے بہت سے گانے آج بھی نئی نسل میں بہت مقبول ہیں مثلاً ”میں نے تمہاری گھاگر سے کبھی پانی پیا تھا ۔۔“ ، ”شام سے پہلے آنا، موسم سارے لے آنا“اور ”دیکھا نہ تھا“۔ْ
وہ پی ٹی وی کو عروج بخشنے والے فنکاروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے سن 2007ء میں آخری مرتبہ ایک ایوارڈ تقریب میں پرفارم کیا تھا جہاں ان کی ایک جھلک دیکھتے ہی ہزاروں افراد کا مجمع ان کے استقبال کے لئے والہانہ انداز میں اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑا ہوگیاتھا۔