ماڈلنگ کی دنیا میں بہت ہی کم عرصے میں شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی ماڈل، ایان کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی ہے، جس کے بعد انہیں ابھی مزید کچھ دن جیل میں گزارنا ہوں گے۔
پیر کو راولپنڈی کی کسٹم عدالت نے ان کی رخواست ضمانت خارج کر دی۔ ان پر مقررہ حد سے کہیں زیادہ غیر ملکی کرنسی اسمگلنگ کرنے کا الزام ہے۔
انہیں گزشتہ ہفتے کے دن اسلام آباد ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ کسٹم حکام نے ان کے سامان سے 5 لاکھ 6 ہزار 800 امریکی ڈالر برآمد کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ وہ دبئی جانے کے لئے ائیرپورٹ پہنچی تھیں۔
کسٹم ٹریبونل کے خصوصی جج، ممتاز چوہدری نے ایان علی کی منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کی۔ایان کی جانب سے ان کے والد راجہ محمد حفیظ ٹریبونل میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے۔
وکلا کا اس موقع پر یہ موقف تھا کہ ان کی موکلہ کے خلاف غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کا مقدمہ بنتا ہی نہیں۔ برآمد ہونے والی رقم خالد ملک نامی ایک شخص نے انہیں مکان بیچنے کے عوض دی تھی۔
مقامی میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ خالد ملک سابق وزیر داخلہ، رحمن ملک کے بھائی ہیں۔
ادھر وکیل استغاثہ کا کہنا ہے کہ یہ اسمگلنگ کا ہی کیس ہے، کیوں کہ ایان کو موقع پر سے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے۔
ایان علی کے والد راجہ محمد حفیظ نے عدالت سے مقدمے میں فریق بننے کی استدعا کی جسے منظور کرلیا گیا۔سماعت کے دوران، راجہ حفیظ نے موقف اختیار کیا کہ ان کی بیٹی کے خلاف سازش کی گئی ہے، جبکہ ایان کا کہنا ہے کہ وہ اس بات سے لاعلم تھیں کہ اتنی بڑی رقم اس طرح بیرون ملک نہیں لے جائی جاسکتی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ایان علی کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔
بعض مبصرین نے ایان کی گرفتاری پر فیشن انڈسٹری کی مسلسل خاموشی کو حیرت انگیز قرار دیا۔ حالانکہ، انہیں فیشن انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے پانچ سال ہوگئے ہیں۔ وہ نوعمری میں ہی انڈسٹری میں آگئی تھیں۔ سنہ 2010 سے انہیں انڈسٹری کی ’بہت ایکٹیو ماڈل‘ تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ کئی ملکی اور غیر ملکی پروڈکٹس کی برانڈ ایمیسیڈر بھی ہیں۔
عدالت نے ماڈل کو 28 مارچ تک جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوایا تھا اور اس کی ضمانت کی درخواست پر آج پیر کو کسٹم حکام سے جواب اور مقدمے کی تفصیل طلب کی تھیں۔