پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھارتی آرمی چیف کے پاکستانی کشمیر پر حملے کے بارے میں دیئے گیے بیان پر اپنے ردعمل میں اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ بھارت شہریت کے نئے قانون کے بعد پیدا ہونے والے حالات سے توجہ ہٹانے کے لئے کشمیر میں گڑبڑ کر سکتا ہے۔
عام شہریوں نے بھی بھارت کے نئے آرمی چیف کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کسی بھی صورت حال کے لیے تیار رہنے پر زور دیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر برائے بہود آبادی ڈاکٹر مصطفی نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر وائس آف امریکہ سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسی غلطی نہیں کر سکتا، کیونکہ دونوں ملک ایٹمی ٹیکنالوجی کے حامل ہیں۔ اگر بھارت حملہ کرے گا تو یہ اس کی بڑی غلطی ہو گی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف پاکستانی انتظام کے کشمیر کے سربراہ بیرسٹر سلطان محمود نے کہا کہ یہ بھارت کی خام خیالی ہے کہ وہ آزاد کشمیر پر قبضہ کر لے گا۔ بھارت اس طرح کے بیانات پہلے بھی دیتا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی خراب حالات سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی ایسی حرکت کر بھی سکتا ہے۔
سلطان محمود نے کہا کہ پاکستان کی افواج بار بار یہ کہہ چکی ہیں کہ وہ بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی پاکستانی کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ بھارت میں شہریت کے نئے قانون کی منظوری کے بعد پیدا ہونے والے خلفشار سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی چھوٹی موٹی کاروائی کر سکتا ہے۔
حزب مخالف کی جماعت مسلم کانفرنس سے سینئر رہنما اور قانون ساز اسمبلی کے رکن صغیر چغتائی نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ گیڈر بھبکی ہے۔ اگر بھارت ایسا کرے گا تو نتائج کا مزہ بھی چکھے گا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کے رکن اور جماعت اسلامی کے سابق امیر عبدالرشید ترابی نے کہا کہ بھارت کے آرمی چیف کے بیان کو سامنے رکھتے ہوئے صف بندی کی جائے کہ اگر بھارت کوئی ایسی حرکت کرے تو اسے بھرپور جواب دیا جائے۔
جنگ بندی لائن کے قریبی قصبے چکوٹھی کے دوکاندار محمد اشتیاق نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ بھارت ایسا نہیں کر سکتا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اعظم فاروق حیدر نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ردعمل میں انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ،منوج مکھنڈ ناراوین تم آو ہم تیار ہیں۔
جنرل منوج مکھنڈ ناراوین نے چند روز قبل ہی بھارت کے آرمی سربراہ کا عہدہ سنبھالا ہے اور پاکستانی کشمیر پر حملے کے بارے میں یہ ان کا پہلا بیان ہے۔
اس سے قبل بھارتی وزیر اعظم مودی اور وزیر داخلہ اور حکمران جماعت بی جے پی کے سربراہ امیت شاہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پر حملے کے بارے میں بیان دے چکے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لوگوں میں بالعموم اور سرحدی علاقوں میں بسنے والوں میں بالخصوص تشویش پائی جاتی ہے۔
تاہم پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ کے ناظم اعلی جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کے ہفتے کے روز دیے گئے بیان کو معمول کی دھمکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی بھارتی کاروائی کا سخت جواب دیا جائے گا۔
بھارت کی طرف سے گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارتی کشمیر کی خصوصی حثیت کو ختم کر کے اسے بھارتی یونین کا حصہ بنانے کے بعد کہا گیا تھا کہ اب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو بھارت میں شامل کرنا اگلا ہدف ہے۔