رسائی کے لنکس

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابی سرگرمیوں میں تیزی


پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابی سرگرمیوں میں تیزی
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں انتخابی سرگرمیوں میں تیزی

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی49 نشستوں پر مبنی موجودہ قانون سازاسمبلی کی پانچ سالہ مدت جولائی میں ختم ہوگی اور 26 جون کو ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے خطے کی چھ بڑی جماعتوں کے اُمیدوار اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروا چکے ہیں جن کی حتمی فہرست کا اعلان الیکشن کمیشن دس جون کو کرے گا۔

قانون ساز اسمبلی کی اکتالیس نشستوں پر اُمیدوار وں کو انتیس لاکھ سے زائد اہل رائے دہندگان براہ راست منتخب کرتے ہیں جبکہ خواتین کی پانچ نشستوں سمیت باقی آٹھ نشستوں پر اراکین نامزد کیے جاتے ہیں۔

انتخابات میں اہم مقابلہ پاکستان میں برسرا اقتدار پیپلز پارٹی اور حزب مخالف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن )کی حمایت یافتہ سیاسی جماعتوں کے اُمیدواروں کے درمیان ہوگا۔ کیونکہ ناقدین کے مطابق کشمیر کی موجودہ حکمران جماعت مسلم کانفرنس کی پچھلے پانچ سالوں کی کارکردگی خاصی مایوس کن رہی ہے۔

اس کی بنیادی وجہ وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان کی مسلم کانفرنس میں اندرونی خلفشار ہیں جس کے باعث اس عرصے میں مظفر آباد میں چار حکومتیں تبدیل ہوئیں اورپارٹی کے ناراض ارکان نے مسلم لیگ (ن) کی شاخ قائم کر لی ۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جاری اس سیاسی بحران کی وجہ سے ناقدین کا کہنا ہے کہ عام لوگوں کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ نہ دی جاسکی خاص طور پر زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے عمل میں بھی خلل پڑا۔

پاکستان میں فوجی حکمرانوں اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتیں ہمیشہ سے مسلم کانفرنس کی حمایت کرتی آئی ہیں اور یہی جماعت مظفر آباد میں زیادہ عرصہ اقتدار میں رہی ہے ۔ لیکن اس مرتبہ مسلم لیگ (ن) نے مسلم کانفرنس کی حمایت کی بجائے خود اپنی شاخ قائم کرلی ہے جس کی بظاہر بنیادی وجہ وزیراعظم سردار عتیق خان کی طرف سے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے اقتدار کی حمایت ہے ۔

بعض جماعتوں کی طرف سے وفاقی حکومت پرانتخابات میں مداخلت کا بھی الزام لگایا جارہاہے ۔ لیکن وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے اس ماہ مظفرآباد میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان الزامات کو رد کرتے ہوئے 26جون کے انتخابات صاف وشفاف انداز میں کرانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

XS
SM
MD
LG