امریکہ کی طرف سے انتباہی اور امداد کی معطلی سے متعلق بیانات کے تناظر میں پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ آصف نے دعویٰ کیا کہ امریکہ کے ساتھ ان کے ملک کا کوئی اتحاد نہیں ہے۔
موقر امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انھوں نے ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی امداد کی معطلی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ یہ رویہ نہیں ہوتا جو ان کے بقول امریکہ نے اپنایا۔
امریکہ نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے پاکستان کے لیے امداد معطل کرنے کا کہا تھا جس پر پاکستان کی طرف سے شدید ناپسندیدگی کا اظہار سامنے آ چکا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2001ء میں افغانستان میں امریکی فوجی مہم کا ساتھ دینے کا فیصلہ کر کے پاکستان نے بڑی غلطی کی تھی جس کا نتیجہ ان کے بقول پاکستان میں دہشت گرد حملوں کی صورت میں سامنے آیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اپنے ہاں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کیں لیکن اسلام آباد افغان جنگ کو اپنی سرزمین پر لڑنے کی اجازت نہیں دے سکتا۔
وزیرخارجہ کا استدلال تھا کہ اس وقت پاکستان میں امن ہے لیکن اگر اسلام آباد افغان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیاں شروع کرتا ہے تو یہ جنگ دوبارہ پاکستانی سرزمین پر لڑی جائے گی۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ کہہ چکی ہے کہ اس کی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود نہیں اور تمام دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کر کے سکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے منظم ٹھکانوں اور نیٹ ورکس کو تباہ کر دیا ہے۔
لیکن امریکہ کا اصرار ہے کہ پاکستان اپنے ہاں موجود ان عسکریت پسندوں خصوصاً حقانی نیٹ ورک کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہیں کر رہا جو افغانستان میں مہلک حملوں میں ملوث ہیں۔
حالیہ بیانات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چلے ہیں اور دونوں جانب کے آزاد خیال حلقے تناؤ میں کمی کے لیے رابطوں کے فروغ کے ساتھ بات چیت سے معاملات کو حل کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
اسی اثنا میں امریکی وزیردفاع جم میٹس کا یہ بیان بھی سامنے آیا ہے کہ پاکستان کے عسکری امداد کی معطلی کے باوجود پینٹاگان پاکستان کی فوجی قیادت سے رابطوں کو بحال رکھنے پر کام کر رہا ہے۔
پینٹاگان میں صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور جب وہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی دیکھے گا تو یہ امداد بحال بھی کر دی جائے گی۔