پاکستان کی وزارت خارجہ نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت کے مطابق لیبیا میں محصور پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔
لیبیا میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے تناظر میں وزیراعظم نے جمعرات کی شب ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں متعلقہ حکام کو ہدایت کی تھی کہ لیبیا میں محصور پاکستانیوں کو جلد از جلد نکالنے کے لیے خصوصی پروازوں کا بندوبست کیا جائے۔
وزارت خارجہ کے تازہ بیان میں بتایا گیا کہ طرابلس اور بن غازی میں دو امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں وطن واپسی کے خواہشمند سینکڑوں پاکستانی مقیم ہیں۔
بیان کے مطابق دو زخمی پاکستانیوں کو تیونس کے راستے لیبیا سے نکالا گیا ہے جب کہ لیبیا میں زیر حراست افراد کی رہائی کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق صرف گزشتہ دو دنوں کے دوران سفارت خانے کی کوششوں سے 83 پاکستانی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق لیبیا میں مقیم پاکستانیوں کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہے تاکہ درست تعداد کا اندازہ لگا کر اُن کے انخلا کے لیے انتظامات کیے جا سکیں۔
رواں ہفتے وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے وائس آف امریکہ کو بتایا تھا کہ لیبیا میں لگ بھگ 18 ہزار پاکستانی ہیں جن میں سے تقریباً چھ ہزار ملک واپس آنا چاہتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق 2500 سے زائد پاکستانیوں کی تیونس کے راستے واپسی کے لیے انتظامات کیے جا چکے ہیں۔
پاکستان نے لیبیا میں موجود تمام پاکستانیوں سے کہا ہے کہ وہ سفارت خانے سے رابطہ کر کے اپنے کوائف کا اندارج کروائیں۔
لیبیا میں تشدد کے واقعات اور سلامتی کے بگڑتی ہوئی صورت حال کے باعث کئی ممالک پہلے ہی اپنے شہریوں اور سفارتی عملے کو وہاں سے نکال چکے ہیں۔
لیبیا کے تمام ہوائی اڈے بند ہیں اس لیے وہاں سے انخلا کے لیے زیادہ تر پاکستانیوں کو تیونس کے راستے واپس لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔