ایک برطانوی اخبار کو متنازعہ انٹرویو دینے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نےٹیسٹ کرکٹر یاسرحمید پر تین لاکھ پاکستانی روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔یاسر حمید پر دو ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کھیلنے پر بھی پابندی ہوگی۔
32سالہ یاسر حمید نےگذشہ سال برطانوی اخبار "نیوز آف دی ورلڈ" کے ایک انڈر کور رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے ارکان اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں۔
مذکورہ اخبار نے گذشتہ سال اگست میں پاکستا ن کے دورہٴ انگلینڈ کے دوران کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور فاسٹ باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔ اخبار کی جانب سے یاسر حمید کے انٹرویو کی ویڈیو ٹیپ بھی بطورِ ثبوت جاری کی گئی تھی۔
یاسر حمید نے بعد ازاں اخبار پر جعلسازی کے ذریعے ان کا انٹرویو ریکارڈ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اِس میں دئیے گئے اپنے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔
پی سی بی کو دی گئی اپنی وضاحت میں ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا کہ اخبار کے نمائندے نے اُن سے ایک کاروباری شخصیت کے بہروپ میں ملاقات کی تھی۔
واضح رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن ٹریبیونل کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات میں تینوں کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے الزامات ثابت ہوجانے کے بعد رواں ماہ کے آغاز میں سلمان بٹ پر دس سال، محمد آصف پر سات سال اور محمد عامر پر پانچ سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔
پی سی بی کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کے جرم میں یاسر حمید پر 3600 امریکی ڈالرز (تین لاکھ پاکستانی روپے) جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق ان کے دو ڈومیسٹک ٹورنامنٹس کھیلنے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ مذکورہ واقعہ کے بعد سے یاسر حمید قومی ٹیم سے باہر ہیں اور انہیں ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کے دورہ نیوزی لینڈ کیلئے بھی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔