پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے پارلیمان کے منظورکردہ توہین عدالت کے متنازع بل پر جمعرات کو دستخط کردیے ہیں جس کے بعد یہ قانون فوری طور پر نافذ العمل ہوگیا ہے۔
اس قانون پر ملک میں حزب مخالف کی جماعتیں اور اکثر قانونی ماہرین کڑی تنقید کررہے ہیں کیونکہ یہ سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران وزیراعظم سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور وزرائے اعلیٰ کے اقدامات پر لاگو نہیں ہوگا۔
پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے پارلیمان میں اپنی عددی برتری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ایسے وقت منظور کروایا ہے جب عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے وضاحت طلب کررکھی ہے کہ وہ صدر زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات بحال کرنے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں گے یا نہیں۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو یہ خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ توہین عدالت کے جرم میں نااہل قرار دے کر گھر واپس بھیج چکی ہے۔
اس قانون پر ملک میں حزب مخالف کی جماعتیں اور اکثر قانونی ماہرین کڑی تنقید کررہے ہیں کیونکہ یہ سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران وزیراعظم سمیت وفاقی و صوبائی وزراء اور وزرائے اعلیٰ کے اقدامات پر لاگو نہیں ہوگا۔
پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے پارلیمان میں اپنی عددی برتری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ سے ایسے وقت منظور کروایا ہے جب عدالت عظمیٰ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے وضاحت طلب کررکھی ہے کہ وہ صدر زرداری کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات بحال کرنے کے لیے سوئس حکام کو خط لکھیں گے یا نہیں۔
سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو یہ خط نہ لکھنے پر سپریم کورٹ توہین عدالت کے جرم میں نااہل قرار دے کر گھر واپس بھیج چکی ہے۔