پاکستان کی ایک اعلیٰ عدالت نے بھارت کے شہر ممبئی میں حملوں کے ایک مبینہ مرکزی ملزم ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظر بندی سے متعلق وفاقی حکومت کے حکم کو معطل کر دیا ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ذکی الرحمٰن لکھوی کے وکیل رضوان عباسی نے بتایا کہ اُن کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس نورالحق قریشی نے اُن کے موکل کی نظر بندی سے متعلق وفاقی حکومت کے حکم کو معطل کر دیا۔
تاہم رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ اُنھیں تحریری عدالتی حکم نامے کا انتظار ہے اور اُس کی بنیاد پر ہی وہ اس بارے میں مزید کچھ کہہ سکیں گے کہ آیا ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظربندی کی معطلی کسی چیز سے مشروط رکھی گئی ہے یا نہیں۔
استغاثہ کے وکلا نے تاحال اس فیصلے پر کسی طرح کا تبصرہ کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلام ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے کے بعد کچھ کہہ سکیں گے۔
اسلام آباد کی ہی انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے 18 دسمبر کو ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت کی درخواست منظور کی تھی لیکن ’’تحفظ امن عامہ کے قانون‘‘ کے تحت لکھوی کو 30 روز کے لیے اڈیالہ جیل میں نظر بند کر دیا تھا۔
تاہم ان کے وکیل نے انتطامیہ کے اس حکم کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
ذکی الرحمن لکھوی ممبئی میں ہوئے دہشت گرد حملوں میں ملوث ہونے کے الزام میں زیر حراست سات ملزموں میں شامل ہیں جن پر پاکستان میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ذکی الرحمٰن لکھوی کی نظر بندی سے متعلق استغاثہ سے وضاحت طلب کر رکھی تھی جو کہ جمع نہیں کرائی گئی۔
اُدھر بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو وزارت خارجہ طلب کر کے اس بارے میں وضاحت بھی مانگی۔
تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت کی طرف سے ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت کی درخواست منظور ہونے پر بھارت کی طرف سے تنقید کی گئی تھی۔
پاکستان میں استغاثہ کا کہنا تھا کہ ذکی الرحمٰن کی ضمانت منظور ہونے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل دائر کی جائے گی لیکن ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا۔
بھارت میں 26 نومبر 2008ء کو ہونے والے حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے، نئی دہلی کی حکومت ان حملوں کی ذمہ داری کالعدم تنطیم لشکر طیبہ پر عائد کی تھی۔
ممبئی حملوں کے بعد پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے تھے اور نئی دہلی نے اسلام آباد سے جامع امن مذاکرات بھی معطل کر دیے جو اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکے ہیں۔