پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جاری آپریشن کے لیے فوجیں بھیجنے کا نا تو فیصلہ کیا گیا ہے اور نا ہی اس بارے میں کوئی وعدہ کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی مرحلے پر فوجیں بھیجنے کا فیصلہ کیا بھی گیا تو پارلیمان کو اس پر اعتماد میں لیا جائے گا۔
’’اس جنگ میں شمولیت کا ہم نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، کوئی وعدہ نہیں کیا۔ صرف اور صرف سعودی عرب کے دفاع کے عزم کا اظہار کیا ہے۔۔۔ سعودی عرب کی سالمیت یا اُس کی سرحدی خودمختاری کو خطرہ ہوا تو پاکستان ہر حالت میں اس کا تحفظ کرے گا۔‘‘
واضح رہے کہ جمعرات کی شب اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد ایک سرکاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کی سرحدی خومختاری کو لاحق خطرے کا پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل سہیل امان بھی شریک تھے۔
سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کے سعودی عرب اور دیگر خیلجی ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں اور اُن کی سلامتی کو انتہائی اہمیت دی جاتی ہے۔ اجلاس میں مشرق وسطیٰ میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔
مختلف حلقوں میں یہ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ پاکستان نے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے لیکن وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس طرح کی تمام خبروں کو رد کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان ملکی حالات سے آگاہ ہے اور وہ کسی بھی ایسی جنگ میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا جس کے اثرات آنے والے سالوں میں پاکستانی قوم کو بھگتنا پڑیں۔
’’مسلم امہ کے اتحاد کے لیے اور ان تمام تنازعات کے لیے جو اسلامی دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں، اُن کے خاتمے کے لیے پاکستان اپنا کردار ضرور ادا کرے گا۔ ہم کسی ایسے تنازعے کو ہوا نہیں دینا چاہتے جس کے اثرات مسلم دنیا میں تفرقے کی صورت میں پھیلیں۔۔۔ اور اُس کے نتائج بھگتیں جائیں۔‘‘
وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں یہ فیصلہ کیا تھا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور مسلح افواج کے نمائندوں کا وفد جمعہ کو سعودی عرب کا دورہ کر کے وہاں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لے گا۔
لیکن خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ یمن کی صورت حال سے متعلق عرب لیگ کا اجلاس ہونے جا رہا ہے اس لیے پاکستانی وفد کا دورہ چند روز بعد متوقع ہے۔
یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں جاری فوجی آپریشن میں شرکت کے لیے سعودی حکومت نے پاکستان سے رابطہ کیا تھا جس کی تصدیق وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعرات کو کی تھی تاہم اُن کا کہنا تھا کہ اس بارے میں غور کیا جا رہا ہے۔