رسائی کے لنکس

اساتذہ کا معیار زندگی بہتر بنانے کی ضرورت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

قوم اور معاشرے کی پائیدار ترقی میں اساتذہ کی اہمیت کو مانے بغیر یہ دن منانا صرف ضابطے کی کارروائی ثابت ہوگا۔ پروفیسر پیرزادہ قاسم

اساتذہ کے عالمی دن کے موقع پر جمعہ کو پاکستان بھر میں خصوصی تقاریب اور سیمینار منعقد کیے گئے جن میں تعلیم کی اہمیت اور اس کے میعار کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔

لیکن وفاقی اور صوبائی سطح پر شعبہ تعلیم کے لیے مختص وسائل پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ تشدد کے واقعات نے بھی اس شعبے سے جڑے افراد کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

پاکستان میں جہاں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تعلیمی اداروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے وہیں خاص طور پر ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں شدت پسند حالیہ برسوں میں دو درجن سے زائد ماہرین تعلیم کو ہدف بنا کر ہلاک کر چکے ہیں۔

ان حالات میں پاکستان میں حالیہ برسوں میں جہاں مہنگائی، بے روزگاری اور دیگر مالی و معاشی پریشانیوں کے شکار عوام سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں وہیں اساتذہ بھی اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے درس گاہوں سے شاہراہوں پر صدائے احتجاج بلند کرتے نظر آئے۔

اس منظرنامے میں اساتذہ کا عالمی دن منایا جانا اور ان کی قدر و منزلت کی اہمیت کو اجاگر کرنا کس قدر ضروری ہے اس بارے میں معروف ماہر تعلیم اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا ہے کہ اساتذہ کی اہمیت اور ان کے احترام پر بات کرنا اچھی روایات میں سے ایک ہے۔

’’اس کی اصل اہمیت اس کی روح کو اجاگر کیا جائے، اساتذہ معاشرے کا وہ حصہ ہیں جو آنے والے زمانوں کے لیے ایسی نسل کو تیار کرسکتے ہیں جو نسل ہماری، اپنی ضرورتوں سے، ثقافت سے اور علم سے جڑی ہو۔‘‘ ان کے بقول اس کے بغیر یہ دن منانا صرف ضابطے کی کارروائی بن کر رہ جائے گا۔

پیرزادہ قاسم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ معاشرے اور اداروں کی پائیدار ترقی کے لیے علم و آگاہی بنیادی اہمیت رکھتی ہیں اور اس کے لیے استاد کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔

’’گروتھ یا ترقی تو یہ بھی ہے کہ جیسے آپ غبارے میں ہوا بھرتے ہیں تو وہ پھول جاتا ہے اس کا حجم بڑھ جاتا ہے، مگر سوئی کی ذرا سی باریک سی نوک سے وہ ختم ہوجائے گا۔ تو پائیدار، قائم ودائم رہنا بہت ضروری ہے اور یہ تبھی ہوگا جب ہماری بنیاد علم پر ہو، آگہی اور تجربے پر ہو۔‘‘

موجودہ حکومت کا کہنا ہے کہ اساتذہ کے معاوضوں میں اضافہ کر کے ان کے معیار زندگی کو بہتر کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں لیکن ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ ایک استاد کو ملنے والی تنخواہ کا کسی طور پر انتظامی عہدوں پر فائز افسران کو حاصل مالی و دیگر مراعات سے موازانہ نہیں کیا جا سکتا اس لیے اساتذہ کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

دیگر شعبوں کی طرح تعلیم کے معیار کو بھی بہتر کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے ذریعے یہ شعبہ صوبوں کو منتقل کر دیا گیا ہے لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ عمومی صورت حال میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی ہے اور مالی وسائل کی کمی تعلیم کے فروغ اور سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی مالی مشکلات کم کرنے کی راہ میں اب بھی بڑی رکاوٹ ہے۔
XS
SM
MD
LG