رسائی کے لنکس

امریکی کانگریس کے وفد کی جنرل راحیل سے ملاقات


ملاقات میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ میں ہونے والی پیش رفت کے علاوہ افغانستان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

امریکی کانگریس کے ایک وفد نے سینیٹر جیک ریڈ کی قیادت میں بدھ کو پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اُمور کے علاوہ علاقائی سلامتی کی صورت حال پر بھی بات چیت کی گئی۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن ’ضرب عضب‘ میں ہونے والی پیش رفت کے علاوہ افغانستان کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان کے مطابق کانگریس کے وفد نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے کردار کو سراہا۔

امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات سے ایک روز قبل ہی پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے ’آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل لفٹیننٹ جنرل رضوان اختر نے افغانستان کا دورہ کیا تھا۔

​پاکستانی فوج کے سربراہ نے افغان صدر اشرف غنی اور ملک کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی نے دونوں ہی ملکوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

’’میں یہ کہوں گا کہ افغانستان کے دشمن پاکستان کے دشمن ہیں اور ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں، اس لڑائی کے منطقی انجام تک لڑیں گے۔ دہشت گردی کی اس لعنت نے دونوں ملکوں افغانستان اور پاکستان کو نقصان پہنچایا ہے جس سے دلیری سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔‘‘

پاکستان کے شہر پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر 16 دسمبر 2014ء کو دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد جنرل راحیل شریف کا کابل کا یہ دوسرا دورہ تھا جب کہ اس دوران کئی اعلیٰ افغان عسکری عہدیدار بھی پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔

حالیہ مہینوں میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان عسکری رابطوں میں بہتری آئی ہے۔ پشاور اسکول پر حملے میں ملوث دہشت گرد گروہ میں سے چھ کو سرحد پار افغانستان میں بھی کارروائی کر کے گرفتار کیا گیا۔

جب کہ پاکستانی سرحد کے قریب بھی افغان سکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جس میں درجنوں مشتبہ دہشت گرد مارے گئے جن میں پاکستانی طالبان بھی بتائے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG