رسائی کے لنکس

امریکہ زرعی شعبے کے لیے ساڑھے تین کروڑ ڈالر دے گا


امریکہ زرعی شعبے کے لیے ساڑھے تین کروڑ ڈالر دے گا
امریکہ زرعی شعبے کے لیے ساڑھے تین کروڑ ڈالر دے گا

پاکستان اور امریکہ کے اعلیٰ عہدے داروں کے درمیان واشنگٹن میں سٹرٹیجک ڈائیلاگ کے تیسرے دور کاسلسلہ جاری ہے۔ جس میں امریکی حکام نے سیلاب کے بعد پاکستان کے زرعی شعبے کی مدد اور بحالی کے لیے ساڑھے تین کروڑ ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔ یہ بات پاکستان کے وزیرِ زراعت نے ورکنگ گروپ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی ۔ مذاکرات کے پہلے دن جن اداروں اور شعبوں میں تعاون پر بات ہوئی، ان میں زراعت کے علاوہ اطلاعات، انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور توانائی کے شعبے بھی شامل ہیں۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے تیسرے دور کے آغاز سے قبل ہی امریکی میڈیا کی کچھ رپورٹس میں یہ کہا جانے لگا کہ امریکہ پاکستان پر شمالی وزیرستان میں افغان طالبان کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے لیے زور دے گا۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے والٹر انڈرسن کہتے ہیں کہ جنرل کیانی سے حقانی نیٹ ورک کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ کیونکہ سیکورٹی سے متعلق فیصلے وہی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اب ہمارے زیادہ فوجی وہاں موجود ہیں اور ان کی ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتاہے۔ جس کا ذمہ دار حقانی نیٹ ورک اور سرحد پار جنگجو ہوں گے۔امریکہ کو اس بارے میں تشویش ہے کیونکہ اس کے براہِ راست سیاسی اثرات ہو سکتے ہیں۔ تو مجھے لگتا ہے کہ جنرل کیا نی کے ساتھ ان تمام موضوعات پر بات ہورہی ہے۔

قدامت پسند تھنک ٹینک کیٹو انسٹی ٹیوٹ کی تجزیہ کار ملوو انوسینٹ کا کہنا ہے کہ امریکہ پاکستان سے مزیدتعاون چاہتاہے، مگر پاکستان وزیرستا ن میں کوئی بڑا آپریشن شروع نہیں کر پائے گا کیونکہ امریکہ کے پالیسی میکرز خطے میں پاکستان کے سیکورٹی خدشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ پاکستان اور افغانستان کو یہ کہتا رہتا ہے کہ یہ جنگ فوج کے ذریعے نہیں جیتی جا سکتی۔ اور ہم یہ بھی کہتے رہتے ہیں کہ ہمیں افغانستان میں جنگجوں کو ہرانا ہے یا ان کا زور توڑنا ہے تاکہ انہیں مذاکرات کی میز پر لایا جا سکے۔ اور یہی تضاد ہے ۔ امریکہ طالبان کو ہرا نا یا مذاکرات کی میز پر لانا چاہتاہے یا متضاد چیزیں ہیں۔ میرا خیال ہے کہ طالبان کے لیے امریکہ کی حکمتِ عملی میں مطابقت نہیں ہے۔

سٹرٹیجک مذاکرات میں پہلے دن زراعت، توانائی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں پر بات ہوئی۔ وفاقی وزیرِ خوراک اور زراعت نذر محمد گوندل کے مطابق امریکہ زراعت کے شعبے میں ساڑھے تین کروڑ ڈالر سے زیادہ کی امداد دے گا۔ جو سیلاب کے نتیجے میں دی جانے والی امداد کے علاوہ ہے۔

وزیر خوراک کا کہنا تھا کہ اس میں ہم اپنے وسائل سے، یو ایس ایڈ اور یو ایس ڈی اے کے وسائل سے جو حاصل کرنا چاہتے ہیں ہم نے اس پر بات کی ہے اس میں زمیں کی تیاری شامل ہے۔ اس میں حکومتِ پاکستان خود بیج فراہم کرے گی اور کچھ ہم ان دوستوں سے لیں گے۔ اسی طرح ہم کھاد کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم ارتھ موونگ مشینری کا مطالبہ کر رہے ہیں تاکہ ہمیں پانی کی فراہمی میں مدد مل سکے۔

سٹریٹجک مذاکرات میں تقریباً تیرہ شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی جا رہی ہے۔ مگر امریکہ میں مقیم مبصرین کے مطابق افغانستان کی جنگ میں تعاون اور افغان طالبان کے خلاف آپریشن مذاکرات میں سب سے اہم موضوعات ہیں۔

XS
SM
MD
LG