رسائی کے لنکس

'افغان پناہ گزینوں سے متعلق رپورٹ حقائق کے منافی ہے'


افغان پناہ گزین (فائل فوٹو)
افغان پناہ گزین (فائل فوٹو)

یو این ایچ سی آر کے جنیوا میں ترجمان بابر بلوچ نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے گفتگو میں کہا کہ ان کا ادارہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے نتائج سے متفق نہیں ہے۔

پاکستان اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم 'ہیومن رائٹس واچ' کی اس رپورٹ کو مسترد کیا ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان اپنے ہاں مقیم افغان پناہ گزینوں کو زبردستی وطن واپس بھیج رہا ہے جب کہ واپسی کے عمل میں یو این ایچ سی آر کا کردار بھی غیر تسلی بخش ہے۔

پیر کو جاری رپورٹ میں تنظیم کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین 'یو این ایچ سی آر' کی طرف سے پناہ گزینوں کو واپسی کی مد میں دی جانے والی چار سو ڈالر فی کس امداد منتقلی کے لیے رضامند نہ ہونے والوں کے لیے ایک طرح سے رشوت کے مترادف ہے۔

پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے لیے چیف کمشنریٹ ڈاکٹر عمران زیب خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس رپورٹ کو حقائق سے منافی قرار دیا۔

"ہم نے اس رپورٹ کو باقاعدہ دیکھا ہے تو یہ حقیقت سے کافی دور ہے اس کے ساتھ ساتھ چیزوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا اور جو زمینی حقائق ہیں اس پر بھی صحیح طریقے سے غور نہیں کیا گیا۔۔۔تو میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہیومن رائٹس واچ والے ہم سے بات کر لیتے تو یہ غلط فہمی نہ ہوتی۔"

یو این ایچ سی آر کے جنیوا میں ترجمان بابر بلوچ نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس سے گفتگو میں کہا کہ ان کا ادارہ ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے نتائج سے متفق نہیں ہے۔

پاکستان سے واپس جانے والا ایک پناہ گزین خاندان
پاکستان سے واپس جانے والا ایک پناہ گزین خاندان

"جن خدشات کا اس میں ذکر کیا گیا ہے اس بارے میں ہم بھی بات کرتے رہے ہیں لیکن رپورٹ کے مکمل نتائج سے ہم متفق نہیں، کیونکہ پاکستان سے افغان مہاجرین کی مکمل واپسی کے عوامل یا حقائق کو اس رپورٹ مییں غور سے نہیں دیکھا گیا ہے اور ایک سطحی جائزے کے بعد فیصلہ کیا گیا۔"

پاکستان میں تقریباً 13 لاکھ افغان پناہ گزین اندراج کے ساتھ قانونی طور پر رہ رہے ہیں جب کہ اتنی ہی تعداد میں افغان باشندے غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔

یو این ایچ سی آر کے ترجمان بابر بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 15 سالوں سے افغان پناہ گزینوں کی پاکستان سے اپنے وطن واپسی کا عمل جاری ہے جس میں اب تک 40 لاکھ سے زائد افغان واپس جا چکے ہیں اور یہ تمام لوگ اپنی خوشی سے افغانستان گئے۔

"گزشتہ سال تین لاکھ 70 ہزار سے زائد افغان اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کے شروع کردہ رضاکارانہ واپسی کے پروگرام کے تحت پاکستان سے اپنے وطن واپس گئے۔"

چیف کمشنریٹ عمران زیب کہتے ہیں کہ گزشتہ سال افغان پناہ گزینوں کی بڑی تعداد میں اپنے وطن واپسی میں متعدد عوامل کارفرما رہے جس میں خاص طور پر افغان حکومت نے بھی مثبت کردار ادا کیا۔

"افغان صدر اشرف غنی نے خود اور پھر ان کے جو اسلام آباد میں سفیر ہیں عمر زخیلوال انھوں نے بھی افغان پناہ گزینوں کے بڑوں سے عمائدین سے ملاقاتیں کیں اور ایک طرح کا یہ پیغام دیا کہ جب تک افغانستان سے باہر رہنے والے واپس نہیں آتے افغان قوم مکمل نہیں ہوتی۔"

یو این ایچ سی آر کے پشاور میں مرکز پر موجود افغان پناہ گزین
یو این ایچ سی آر کے پشاور میں مرکز پر موجود افغان پناہ گزین

علاوہ ازیں ان کے بقول یو این ایچ سی آر کی طرف سے رضاکارانہ طور پر واپس جانے والوں کے لیے امدادی رقم میں اضافہ سے بھی قابل ذکر فرق پڑا۔

حال ہی میں پاکستان نے افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت کو 31 مارچ سے بڑھا کر رواں سال کے اواخر تک کر دیا تھا جب کہ غیر قانونی طور پر رہنے والوں کا اندراج شروع کرنے کا بھی بتایا گیا۔

پاکستان یہ کہتا آیا ہے کہ وہ دہائیوں تک افغانوں کی میزبانی کے بعد یہ نہیں چاہتا کہ پناہ گزین اپنے میزبان سے متعلق کسی بھی طرح کا منفی تاثر لے کر جائیں۔ تاہم اس کے باوجود پناہ گزینوں کی طرف سے مختلف شکایات سامنے آتی رہتی ہیں جن کے ازالے کے لیے حکام کے بقول فوری اقدام کیے جاتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG