پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان نے پورے ملک میں دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کامیاب کارروائیاں کی ہیں اور ایسا کرنا اس کے اپنے مفاد میں ہے۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کا یہ بیان امریکہ وزیرِ خارجہ ریکس ٹلر سن کے اس بیان کے ردِ عمل میں سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر پاکستان نے افغان طالبان کے دھڑے حقانی نیٹ ورک کے ساتھ اپنے مبینہ رابطوں کو ختم نہ کیا تو پاکستان اپنی سرزمین کا کنٹرول کھو بیٹھے گا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ وہ امریکی وزیرِ خارجہ کی رائے سے اتفاق نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں اپنے قومی مفاد کے تحت کر رہا ہے اور اسلام آباد اپنی سرزمین کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے پاک کرنے کے عزم پر قائم ہے۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ نے رواں ہفتے واشنگٹن میں ایک تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عسکریت پسند جن کی توجہ اس وقت کابل پر ہے وہ ایک دن یہ فیصلہ بھی کرسکتے ہیں کہ اسلام آباد اُن کے لیے ایک بہتر ہدف ہو سکتا ہے۔
امریکہ ایک عرصے سےاسلام آباد پر زور دیتا آرہا ہے کہ پاکستان اپنے ہاں مبینہ طور موجود حقانی نیٹ ورک سمیت دیگر شدت پسند گروپوں کی خلاف کارروائی کرے جو افغانستان میں ہونے والی عسکری کارروائیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہیں۔
اگرچہ پاکستان کا مؤقف رہا ہے کہ ملک میں شدت پسندوں کے ایسے محفوظ ٹھکانے موجود نہیں جو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہوں اور اسلام آباد نے ہر قسم کے شدت پسندوں کی خلاف بلا تفریق کارروائی کی ہے۔
تاہم اسلام آبادکی یقین دھانیوں کے باوجود امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور اس کا اصرار ہے کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔
ٹلرسن نے منگل کو کہا تھا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں ہے، تاکہ اس کی سرحدوں کے اندر بھی دہشت گردی کا انسداد ہو، لیکن اس کے لیے پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور دیگر کے ساتھ اپنے تعلقات بدلنے کے عمل کا آغاز کرنا ہوگا۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار اے زیڈ ہلالی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انسدادِ دہشت گردی کی جنگ پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے اور اس کے لیے جو کارروائیاں کی جارہی ہیں وہ پاکستان کے قومی لائحۂ عمل کا بھی حصہ ہیں۔
حقانی نیٹ ورک کی پاکستان میں مبینہ موجودگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حقانی گروپ سے متعلق اگر امریکہ کے تحفظات ہیں تو وہ بات چیت سے دور کیے جا سکتے ہیں۔
"انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بھی ہوسکتا ہے۔ پاکستان نے پہلی بھی کارروائیاں کی ہیں اور پاکستان اب بھی کارروائی کر سکتا ہے اگر ٹھوس ثبوت فراہم کیے جاتے ہیں۔"
ریکس ٹلرسن کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنا آیا ہے جب دونوں حکومتیں اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان حالیہ مہینوں میں ہونے والے اعلیٰ سطحی رابطو ں کے ذریعے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد کے فقدان کو دور کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہیں۔