پاکستان کے صوبہ پنجاب کے علاقہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گزشتہ اتوار کو زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور جمعرات کو مقامی پولیس اہلکار نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد 39 تک جا پہنچی ہے۔
واضح رہے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ کی ایک بستی مبارک آباد میں کرسمس کے موقع پر گھریلو سطح پر تیار کی گئی شراب سے بڑی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے۔
اس زہریلی شراب کے پینے سے ہلاک اور متاثر ہونے والے افراد میں اکثریت مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والوں کی ہے۔
اُدھر پولیس کا کہنا ہے کہ جن افراد نے یہ شراب تیار کی اُن میں سے چار کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ مقامی عہدیداروں کے مطابق زہریلی شراب کی تیاری میں شامل دو افراد اس کے استعمال کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں میں بھی شامل ہیں۔
پاکستان میں شراب کی خریدوفروخت قانوناً ممنوع ہے، لیکن ملک آباد غیر مسلم برادریوں اور یہاں مقیم دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا ہے۔
پاکستان میں شراب بنانے والی قانونی کمپنیاں بھی موجود ہیں جب کہ لائسنس یافتہ شراب خانے بھی ہیں۔
لیکن عموماً سستی ہونے کی وجہ سے غریب افراد دیسی یا گھریلو سطح پر تیار کی جانے والی شراب استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر ہلاکتوں کی خبریں سامنے آتی ہیں۔