رسائی کے لنکس

بھرپور مہم کے باجود تمباکو نوشی میں نمایاں کمی نہ ہوسکی:رپورٹ


بھرپور مہم کے باجود تمباکو نوشی میں نمایاں کمی نہ ہوسکی:رپورٹ
بھرپور مہم کے باجود تمباکو نوشی میں نمایاں کمی نہ ہوسکی:رپورٹ

صارفین کے حقو ق کے لیے کام کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم نیٹ ورک فار کنزیومر پروٹیکشن کے اعدادو شمارکے مطابق پاکستان میں خصوصاً نوجوانوں میں سگریٹ نوشی کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور روزانہ اندازا ً 1200 بچے سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

تنظیم کے ایک اعلیٰ عہدیدار ڈاکٹر رافع نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ ملک کے بڑے ہسپتالوں اور مختلف تنظیموں کی جمع کردہ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں روزانہ تقریباً 275افراد ایسی بیماریوں کے باعث موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جن کا سبب صرف اور صرف تمباکو کا استعمال ہے۔ اس کے علاوہ اُن کے بقول تازہ جائزے کے مطابق ملک میں دیہی علاقوں کے بچے جب کہ کالج اور یونیورسٹیوں کی طالبات بھی تمباکونوشی کی طرف راغب ہو رہی ہیں۔

ملک میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے حالیہ برسوں میں قانون سازی بھی کی گئی ہے جب کہ صحت کے عالمی ادارے ڈبلیو ایچ او کی معاونت سے وفاقی وزارت صحت نے اس مہم کو موثر بنانے کے لیے حال ہی میں سگریٹ اور ماچس کی ڈبیوں پرایسی تصاویر شائع کرنا شروع کر دی ہیں جن میں منہ کے سرطان کی بیماری کے خوف ناک اثرات کی عکاسی کی گئی ہے ۔

ڈاکٹر انور رافع کا کہنا ہے کہ تمباکونوشی کے خلاف مہم پر اس تصاویری انتباہ کے مثبت نتائج مرتب ہو رہے ہیں لیکن اس کی بھرپور کامیابی کے لیے صرف سرکاری اقدامات کافی نہیں بلکہ اس مقصد کے حصول کے لیے خود سگریٹ استعمال کرنے والوں کا بھی تعاون ضروری ہے۔

انسداد تمباکو نوشی کے لیے حکومت نے عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی کو ممنوع قرار دے رکھا ہے اورحکم نامے کی خلاف ورزی پر جرمانے کی سزا بھی مقرر کر رکھی ہے لیکن عمومی طور پر ماسوائے وفاقی دارالحکومت کے دوسرے شہروں میں اس قانون پر عمل درآمد دیکھنے میں نہیں آتا اور اس کی ایک بڑی وجہ خصوصاً دیہی علاقوں میں تعلیم کی بھی کمی بھی بتائی جاتی ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکونوشی کرنے والا شخص صرف اپنی ہی صحت خراب نہیں کرتا بلکہ اس کے دھوئیں کے منفی اثرات سے اردگرد کے لوگ خاص طور پر چھوٹے بچے بھی مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے ہیں ۔

XS
SM
MD
LG