پاکستان نے کرتار پور راہداری منصوبے کے افتتاح کے لیے بھارت کے موجودہ وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بجائے سابق وزیرِ اعظم من موہن سنگھ کو مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کو جاری ہونے والے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ کرتار پور راہداری کا افتتاح پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے جس کے لیے مشاورت کے بعد بھارت کے سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کو بطور 'مہمان خصوصی' مدعو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ من موہن سنگھ کو دعوت دینا چاہتے ہیں کہ وہ اس تقریب میں تشریف لائیں۔
اُن کے بقول من موہن سنگھ کا عقیدہ بھی ہے، وہ سکھ کمیونٹی کی نمائندگی بھی کرتے ہیں اور وہ ہمارے لیے قابل احترام بھی ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ من موہن سنگھ کو حکومت پاکستان کی طرف سے اس سلسلے میں باقاعدہ دعوت نامہ بھی بھیجا جائے گا۔
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کرتار پور راہداری منصوبے کا افتتاح 9 نومبر کو کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں دونوں ملکوں کی اپنی اپنی حدود میں تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے۔
یاد رہے کہ کرتار پور وہ مقام ہے جہاں سکھوں کے پہلے گورو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کے آخری ایام بسر کیے تھے۔ اِسی مقام پر اُن کی ایک سمادھی (قبر) بھی موجود ہے جو سکھ مذہب کے ماننے والوں کے لیے مقدس مقام کی حیثیت رکھتی ہے۔
کرتار پور دریائے راوی کے مغربی جانب واقع ہے، جب کہ دریا کے مشرقی جانب پڑوسی ملک بھارت ہے۔
اس راہداری کی تعمیر سے بھارتی عازمین کو ویزا فری نقل و حمل کی سہولت دستیاب ہو گی۔
کرتار پور راہداری پر دونوں ملکوں کے درمیان پہلی بار 1988 میں رابطہ ہوا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان مسئلہ کشمیر اور حالیہ سرحدی کشیدگی کے باوجود کرتار پور راہداری پر اعلیٰ سطح کے مذاکرات رواں ماہ 4 ستمبر کو بھارت کے سرحدی علاقے اٹاری پر ہوئے تھے۔
مذاکرات کے بعد بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ کرتار پور راہداری پر پاکستان کی جانب سے لچک نہ دکھانے کے باعث کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکا۔
بھارتی حکام کے مطابق پاکستان کے ساتھ دو معاملات پر اختلافات برقرار رہا تھا۔ پاکستان زائرین سے فیس وصول کرنا چاہتا ہے۔ جب کہ بھارت کے نزدیک مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آنے والوں سے فیس وصول کرنا نامناسب ہے۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو زائرین کے ہمراہ بھارتی پروٹوکول افسر ساتھ آنے پر بھی اعتراض ہے۔
واضح رہے کہ کشیدگی کے باوجود کرتار پور راہداری سے متعلق مذاکرات کی دعوت پاکستان کی جانب سے دی گئی تھی۔ جسے بھارت نے قبول کیا تھا۔