پاکستان کی توانائی کی وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک میں جوہری توانائی سے چلنے والے چار میں سے تین تنصیبات کو قومی گرڈ کے ساتھ بدھ کو دوبارہ جوڑ دیا گیا ہے جو ایک روز قبل ایک ساتھ ٹرپ کر گئے تھے۔
چشمہ ون، چشمہ ٹو، چشمہ تھری اور چشمہ فور جوہری بجلی گھروں کے ٹرپ کرنے کی وجہ سے قومی گرڈ میں تقریباً بارہ سو میگاواٹ بجلی کی کمی واقع ہو گئی۔
سرکاری میڈیا نےجوہری توانائی کے ادارے، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن سے منسوب بیان میں کہا ہے کہ 340 میگاواٹ کے چشمہ فور پاور پلانٹ کو دوبارہ قومی گرڈ کے ساتھ جوڑنے کا کام بھی جاری ہے۔
یہ جوہری پلانٹس ایک ا یسے وقت ٹرپ کر گئے جب ملک میں ایل این جی یعنی قدرتی مائع گیس پر چلنے والے متعدد پاور پلانٹس کے بند ہونے کی وجہ سے ملک کو پہلے ہی تقریباً تین ہزار چھ سو میگا واٹ بجلی کی کمی کا سامنا تھا۔
توانائی کی وزارت کے ترجمان، ظفر یاب خان نے بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں کہا کہ ان ایل این جی پلانٹس کو بھی دوبارہ بحال کرنے کا کام جاری ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ کام کب مکمل ہوگا۔
واضح رہے کہ چشمہ ون اور چشمہ ٹو کے جوہری پلانٹس کی مجوعی پیدواری صلاحیت 650 میگاواٹ، جبکہ چشمہ تھری کی پیدواری صلاحیت 340 میگا واٹ اور چشمہ فور 340 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
منگل کی صبح چاروں جوہری پاور پلانٹس کے ایک ساتھ ٹرپ کرنے کی وجہ ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔
پاکستان کو حالیہ سالوں میں توانائی کے شدید بحران کا سامنا رہا اس پر قابو پانے کے لیے ملک میں بجلی کی پیدوار کے لیے کئی منصوبوں شروع کیے گئے جن میں جوہری بجلی گھروں کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔
اگرچہ بعض حلقوں کی طرف سے جوہری بجلی گھروں کی تعمیر پر تحفظات کا بھی اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ تاہم، حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں پہلے سے قائم تمام ’نیوکلئیر پاور پلانٹس‘ کے تحفظ کے لیے جوہری توانائی کے عالمی نگران ادارے، انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے وضع کردہ معیار کے مطابق اقدامات کیے گئے ہیں۔