پاکستان کے شمال مغرب میں شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں کم ازکم دو سکیورٹی اہلکار اور تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق خیبرپختواہ کے جنوبی علاقے بنوں میں جمعرات کو شدت پسندؤں کے ایک گروہ نے سکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملہ کیا۔
حملے میں شدت پسندوں نے جدید خودکار ہتھیاروں کا اندھادھند استعمال کیا جس سے دو سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے جب کہ چوکی کو بھی شدید نقصان پہنچا۔
سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
واقعے کے بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر فرار ہونے والے حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی لیکن اس بارے میں تاحال مزید تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔
قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے ملحقہ علاقے بنوں میں اس سے قبل بھی شدت پسند سکیورٹی فورسز پر ہلاکت خیز حملے کرتے آئے ہیں لیکن گزشتہ برس سے جاری فوجی آپریشن کے بعد سے ایسے حملوں میں خاطر خواہ کمی دیکھی گئی تھی۔
فوج نے گزشتہ سال جون میں شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی شدت پسندوں کے خلاف ضرب عضب کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی جس میں حکام کے بقول اب تک 2800 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور نوے فیصد علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔
شمالی وزیرستان کے علاوہ قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں بھی فورسز نے کارروائی شروع کی تھی جب کہ ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر قانون نافذ کرنے والے ادارے سرگرم ہیں۔
فوجی آپریشن کے بعد ملک میں امن و امان کی صورتحال میں قابل ذکر بہتری دیکھنے میں آئی ہے لیکن اب بھی مختلف علاقوں میں شدت پسندوں کی طرف سے تشدد پر مبنی اکا دکا واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جنہیں حکام فوجی آپریشن کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔
پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت اس عزم کا اظہار کر چکی ہے کہ ملک سے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔