رسائی کے لنکس

کراچی میں تشدد کے واقعات میں 24 افراد ہلاک


کراچی میں مختلف مقامات پر پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات
کراچی میں مختلف مقامات پر پولیس اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات

کراچی میں تشدد کے مختلف واقعات میں پچھلے دور روز کے دوران کم از کم 24افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔

بیشتر ہلاکتیں چائے کے ہوٹلوں، دکانوں اور راہ گیروں پرگاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار مسلح افراد کی فائرنگ سے ہوئیں جب کہ بعض علاقوں سے بوری بند لاشیں بھی ملی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تازہ ہلاکتوں کے خلاف احتجاج کے دوران مشتعل افراد کی طرف سے گاڑیاں نذر آتش کرنے کے واقعات بھی پیش آئے۔

پاکستان کی معیشت کی شاہ رگ کہلانے والے اس ساحلی شہر میں سیاسی کارکنوں کو ہدف بنا کر قتل کرنے کا نیا سلسلہ ایک روز قبل اُس وقت شروع ہوا جب عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے سلامتی کے خدشات کے پیش نظر اتوار کو صوبائی اسمبلی کی نشست پی ایس-94 پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔ اے این پی کا مطالبہ تھا کہ ضمنی انتخاب فوج کی نگرانی میں کرائے جائیں۔

کراچی میں کشیدہ صورت حال کے پیش نظر صوبائی انتظامیہ نے پولنگ سٹیشنوں پر بڑی تعداد میں پولیس کی مدد کے لیے نیم فوجی دستوں کو پہلے سے تعینات کر رکھا ہے ۔ تاہم عینی شاہدین کے مطابق شہر کے دوسرے حساس علاقوں میں مناسب حفاظتی انتظامات کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھا کر نامعلوم مسلح افراد نے حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

شہر کی سب سے بااثر اور بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور اے این پی نے حسب معمول سیاسی کارکنوں کو قتل کرنے کے ان واقعات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کی ہے۔ دونو ں جماعتیں مرکز میں حکمران پیپلز پارٹی کی اتحادی ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

فروری 2008ء کے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 94- پر ایم کیوایم کے رُکن رضا حیدر کامیا ب ہوئے تھے لیکن اگست میں نامعلوم افراد نے کراچی کے ایک علاقے میں خودکارہتھیاروں سے حملہ کر کے انھیں قتل کردیا تھا جس کے نتیجے میں یہ نشست خالی ہوگئی تھی۔

سیاسی کارکنوں کو ہدف بنانے کے واقعات میں کراچی میں رواں سال اب تک سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور تمام تر دعووٴں کے باوجود صوبائی اور مرکزی حکومتیں صورت حال پر قابو پانے میں ناکام دیکھائی دیتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG