پاکستانی طالبان نے کراچی میں بحریہ کی ایک حساس تنصیب "نیوی ڈاک یارڈ" پر گزشتہ ہفتہ ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
دہشت گردوں کے حملے میں پاکستانی بحریہ کا ایک افسر ہلاک جب کہ چھ اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ حکام کے مطابق دو حملہ آور مارے گئے جب کہ اُن کے بعض ساتھیوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے میڈیا کے نام اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ اُنھیں کراچی نیوی ڈاک یارڈ کے اندر سے اہلکاروں کی مدد حاصل تھی اور اسی وجہ سے اُنھیں "کامیابی ملی"۔
طالبان کے ترجمان نے سرکاری تنصیبات پر مزید ایسے حملوں کی دھمکی دی ہے۔
اُدھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے منگل کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اس حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کراچی میں نیوی ڈاک یارڈ پر ہونے والے حملے میں بحریہ کے اہلکار بھی شامل تھے۔
’’پاکستان نیوی کے جو ملازم تھے وہ بھی اس میں شامل ہیں اور باہر کے لوگ بھی شامل ہیں۔‘‘
اُنھوں نے پارلیمان کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق کچھ دہشت گرد فرار بھی ہوئے ہیں۔
پاکستان بحریہ نے دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں ڈاک یارڈ پر حملے کو اہلکاروں نے بروقت جوابی کارروائی کر کے ناکام بنایا۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں 15 جون کو دہشت گردوں کے خلاف شروع کیے گئے بھرپور فوجی آپریشن کے بعد طالبان کی طرف سے ملک کے کسی بڑے شہر میں سرکاری تنصیب پر یہ پہلا منظم حملہ تھا۔
اُدھر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری ایک بیان کے مطابق منگل کو شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل کے قریب دہشت گردوں سے جھڑپ میں ایک فوجی ہلاک ہو گیا جب کہ چھ دہشت گرد بھی مارے گئے۔
بیان کے مطابق آپریشن میں پاکستانی فوج کے ساتھ کام کرنے والا ایک سویلین ملازم بھی ہلاک ہوا۔
فوج کے مطابق یہ جھڑپ ایسے وقت ہوئی جب دتہ خیل کے قریب علاقے کو دہشت گردوں سے صاف کرنے کے لیے سرچ آپریشن جاری تھا۔
شمالی وزیرستان میں پاکستانی فوج کے مطابق غیر ملکی دہشت گردوں سمیت اب تک نو سو سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ اُن کے زیر استعمال درجنوں ٹھکانے بھی تباہ کیے گئے ہیں۔